سعودی عرب کی نیوکلیئر اینڈ ریڈیالوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بعد خلیجی خطے یا سعودی عرب میں کسی قسم کی تابکار اثرات کی موجودگی نہیں پائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی حملہ: خودمختاری کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کرینگے، ایرانی وزیر خارجہ کی استنبول میں پریس کانفرنس
کمیشن نے اپنے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں واضح کیا کہ امریکی کارروائی کے باوجود مملکت اور عرب خلیجی ممالک کے ماحول میں کوئی تابکار اثرات ریکارڈ نہیں کیے گئے۔
اسی حوالے سے کویت کی نیشنل گارڈ نے بھی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کے فضائی اور بحری حدود میں ریڈی ایشن کی سطح معمول کے مطابق ہے اور صورت حال بالکل معمول کے مطابق ہے۔ یہ اعلان کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کونا (KUNA) کے ذریعے کیا گیا۔
ادھر مصر کی نیوکلیئر اور ریڈیالوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی اتوار کو تصدیق کی کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی اور تبدیلی کی جو جوہری تنصیبات نشانہ بنائی گئی ہیں، ان سے مصر کو کوئی براہ راست اثر نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل تصادم: دنیا کے سر پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
واضح رہے کہ امریکا نے اتوار کے دن ایران کے تین اہم جوہری مراکز پر حملے کیے جن میں زیرِ زمین یورینیم افزودگی کا مرکز ’فردو‘ بھی شامل تھا۔ یہ حملے کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد کیے گئے جب یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ آیا امریکا اسرائیل کی جاری بمباری مہم میں براہ راست شامل ہوگا یا نہیں۔