ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے کا فیصلہ، دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

اتوار 22 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایرانی پارلیمنٹ نے امریکا کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو دنیا کی سب سے اہم توانائی گزرگاہوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔

آبنائے ہرمز خلیج فارس کو بحیرہ عمان سے ملاتی ہے اور روزانہ قریباً 2 کروڑ بیرل تیل اسی راستے سے دنیا بھر کو منتقل ہوتا ہے جو کہ عالمی تک کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ اسی طرح عالمی گیس کا بھی 20 فیصد حصہ اسی راستے سے ہوکر گزرتا ہے۔

اس گزرگاہ کے شمالی کنارے پر ایران جب کہ جنوبی کنارے پر عمان اور متحدہ عرب امارات واقع ہیں۔ اس کی کم سے کم چوڑائی 21 میل ہے، جس کی وجہ سے اسے توانائی کے عالمی تجارتی راستوں میں نقطہ انجماد بھی کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی

یہ راستہ عالمی تیل کی ترسیل کے لیے بہت اہم ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں مزید تصادم یا ایران کی جانب سے محاصرہ کی صورت میں عالمی توانائی مارکیٹیں شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔

آبنائے ہرمز کی بندش نہ صرف اہم تیل کی ترسیل کو روکنے کا سبب بنے گی بلکہ عالمی طور پر قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی اور عالمی معیشت میں عدم استحکام کا سبب بھی بن سکتی ہے، یہ اثرات خصوصاً ایشیائی ممالک جیسے چین، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا پر زیادہ پڑسکتے ہیں کیوں کہ یہاں سے گزرنے والے تیل کا 75 فیصد سے زیادہ حصہ ان ممالک کو جاتا ہے۔

آبنائے ہرمز جہاں سے روزانہ عالمی تیل کے 20 فیصد حصے کی ترسیل ہوتی ہے۔

ہرمز کی بندش عالمی تجارت اور اقتصادی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، موجودہ پائپ لائنوں کی صلاحیت محدود اور کوئی بہتر متبادل موجود نہ ہونے کی وجہ سے خلیجی تیل کو کسی اور طریقے سے دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، اپنا تیل آبنائے ہرمز کے ذریعے لے جاتے ہیں۔ یہ کلیدی آبی گزرگاہ بند ہونے سے تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں، جس سے مہنگائی بڑھے گی اور عالمی سپلائی چین میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیے: ایران امریکی حملوں کا کیا جواب دے سکتا ہے؟ 3 ممکنہ منظرنامے

حالیہ دنوں ایران-اسرائیل کشیدگی کے بعد فی بیرل تیل کی قیمتیں 69 ڈالرز سے 74 ڈالر تک پہنچ گئیں، ہرمز کی بندش کے بعد اس میں مزید اضافہ یقینی ہے۔

ایران اس تنگ آبی راستے کو عالمی طاقتوں پر دباؤ بڑھانے کا ایک دباؤ کا ذریعہ سمجھتا ہے اور ماضی میں بھی اسے بند کرنے کی دھمکی دیتا آیا ہے، تاہم اسے بند کرنے سے کشیدگی میں مزید اضافے اور وسیع پیمانے پر جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، امریکا اور اس کے اتحادی یہ گزرگاہ کھلوانے کے لیے خطے میں مزید فوجی مداخلت بھی کرسکتے ہیں۔

اگرچہ ایران خود بھی اپنے تیل کی برآمدات کے لیے اس راستے پر انحصار کرتا ہے، اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے مکمل طور پر بند کرنا ایران کے لیے بھی اقتصادی طور پر نقصان دہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp