2011 میں کوہاٹ کے لیے برن سینٹر کا افتتاح ہوا، عمارت تو بن گئی، مگر افسوس کہ یہ منصوبہ آج 2025 میں بھی مکمل نہ ہو سکا۔ 13 سال گزر گئے، لیکن نہ اسٹاف تعینات ہوا، نہ سہولیات فراہم کی گئیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہر سال جھلسنے والے مریض یا تو پشاور لے جائے جاتے ہیں یا سینکڑوں کلومیٹر دور کھاریاں پہنچانا پڑتا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے نائب صدر ڈاکٹر عبید آفریدی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ روز ہمارے پاس برن کے کیسز آتے ہیں، شدید جھلسنے والے مریضوں کو یہاں مناسب سہولت نہ ہونے کے باعث فوری ریفر کرنا پڑتا ہے۔
’حال ہی میں عباس آفریدی کا واقعہ سامنے آیا جسے بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے کھاریاں لے جانا پڑا۔ حکومتِ خیبرپختونخوا صحت کے معاملے میں بالکل غیر سنجیدہ ہے، برن سینٹر جیسے اہم منصوبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔‘
اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کوہاٹ کے صدر مسعود خلیل نے بتایا کہ یہ منصوبہ 2011 میں ہماری ایم این اے خورشید بیگم کے دور میں شروع ہوا، ہم نے عوامی ضرورت کے تحت یہ پراجیکٹ منظور کرایا، مگر 2013 کے بعد سے پی ٹی آئی کی حکومت مسلسل اقتدار میں رہی، اور ان 13 سالوں میں برن سینٹر پر کوئی کام نہیں کیا گیا جو بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسی تناظر میں ہم نے چیمبر آف کامرس کوہاٹ کے صدر رشید پراچہ سے بھی بات کی، جو سول سوسائٹی کی نمائندگی کررہے تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ برن سینٹر کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے کوہاٹ میں کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جھلسنے کے کیسز میں فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے، جو یہاں ممکن ہی نہیں۔ ہم بارہا حکومت کو یاد دہانی کروا چکے ہیں، لیکن نہ بجٹ دیا جاتا ہے، نہ توجہ۔ یہ عوام کے ساتھ کھلا ظلم ہے۔