سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمڈ فورسز کے افسران کے بغیر تحریری امتحان دیے سول سروس میں شامل ہونے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سول سروس رولز 1956 کے سیکشن 3 پر وضاحت طلب کرلی ہے۔ عدالت نے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
درخواست گزار کے وکیل علی عظیم آفریدی نے مؤقف اختیار کیا کہ سویلین امیدواروں کو سی ایس ایس (Central Superior Services) میں شامل ہونے کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کا تحریری امتحان اور انٹرویو دونوں مرحلے کامیابی سے مکمل کرنا ہوتے ہیں، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو صرف انٹرویو دینا پڑتا ہے، جو میرٹ کے اصول کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
وکیل نے دلائل دیے کہ یہاں تک کہ وہ امیدوار بھی جنہوں نے ایف پی ایس سی کے دیگر امتحانات کلیئر کر رکھے ہیں، انہیں بھی سی ایس ایس کے لیے تحریری امتحان سے گزرنا پڑتا ہے، جبکہ آرمڈ فورسز کے افسران کو رعایت دی جاتی ہے، جو مساوی مواقع کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل ہونے پر شرمندگی ہے؟ مزید ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کے سول سروس میں آنے سے آپ کے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں؟
مزید پڑھیں: ڈیفینس آف پاکستان اور ڈیفینس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
عدالت نے دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا کہ آرمڈ فورسز کے افسران کو اس رعایت کی قانونی حیثیت کیا ہے، اور آیا یہ اقدام آئین و قانون کے مطابق ہے یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ تاریخ پر مکمل تیاری کے ساتھ عدالت کے روبرو پیش ہوں۔














