ثنا یوسف کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف کی اپیل کی ہے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے چترال کی نوجوان سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کیس نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم اور باہمت لڑکی ثنا یوسف کو چند روز قبل مبینہ طور پر عمرحیات نامی شخص نے اسلام آباد میں قتل کردیا تھا، ملزم اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکرثنا یوسف قتل کیس میں نامزد ملزم عمر حیات کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اس افسوسناک واقعے نے نہ صرف عوام بلکہ سوشل میڈیا صارفین، صحافیوں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ بھی حاصل کی، جنہوں نے فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پیر کے روز ملزم عمر حیات کو عدالت میں پیش کیا گیا، ثنا یوسف کے والد یوسف حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان اور سینیئر ججز سے اپیل کی کہ وہ اس کیس کی نگرانی کریں اور انصاف کے تقاضے پورے کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
انہوں نے عدلیہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انفلوئنسرز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے ثنا یوسف کے لیے آواز اٹھائی اور قاتل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کیس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے اور اب ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے یہ مؤقف تسلیم کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو جیل بھیجنے کا حکم جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف چترال میں سپرد خاک
عمر حیات کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پولیس نے ان کے مؤکل کو اپنے والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اب ملزم جوڈیشل ہوگیا ہے ورثا ملاقات کرسکیں گے۔