روایتی طور پر اس نوعیت کی پیشرفت کے بارے میں سرکاری ذرائع سے آگاہی دی جاتی ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حسبِ معمول روایت سے ہٹ کر اپنی ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اعلان کیا، جو ان کے طرز سیاست کا خاصا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اعلان کے وقت کا تعین بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ اعلان امریکی وقت کے مطابق شام 7 بجے کیا گیا، یعنی ایسے وقت میں جب عوام کی توجہ اس جانب مرکوز ہو سکتی تھی۔ مشرقِ وسطیٰ میں اس وقت رات کا پہر تھا، لیکن امریکا میں لوگ جاگ رہے تھے اور خبروں پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان
خاص طور پر ایران کے جوہری مراکز پر امریکی حملوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اکثریتی امریکی شہری اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ قوم میں ایک بےچینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ سوال کر رہے ہیں کہ آیا یہ اقدام درست تھا یا نہیں۔
امریکی عوام کو سب سے بڑا خدشہ یہ لاحق ہے کہ کہیں امریکا ایک اور طویل المدتی، نام نہاد ہمیشہ کی جنگ میں نہ الجھ جائے، جیسا کہ عراق اور افغانستان میں ہوا۔ ایسی جنگیں جن سے عوام عاجز آ چکے ہیں، اور جن سے بچنے کا وعدہ خود ٹرمپ نے اپنے انتخابی منشور میں کیا تھا۔