پشاور کے علاقے ارباب لنڈی میں 8 سالہ بچی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا۔ بچی کی لاش 3 روز بعد ایک قریبی گھر کے صندوق سے برآمد ہوئی۔ پولیس نے مشتبہ ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقتولہ بچی معمول کے مطابق مدرسے کے لیے گھر سے نکلی تھی، تاہم واپس نہ لوٹی، جس کے بعد والدین نے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔ 3 روز تک علاقے میں تلاش جاری رہی، مگر کوئی سراغ نہ ملا۔
بچی کے چچا کے مطابق، محلے میں موجود ایک اکیلا شخص جو تلاش میں بھی پیش پیش تھا، اس پر شک اس وقت گہرا ہوا جب اس کے گھر سے بدبو آنے لگی۔ اہل علاقہ نے گھر کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہو کر تلاشی لی اور ایک بند صندوق سے بچی کی لاش برآمد کی گئی۔
مزید پڑھیں: نوشہرہ میں مدرسے کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی: ’شور مچانے پر دیگر ملزمان بھاگ گئے’
پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں اور ابتدائی شواہد کے مطابق اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، حتمی رائے میڈیکل رپورٹ کے بعد سامنے آئے گی۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ خاندان کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ کئی برس سے پشاور میں مقیم ہے۔ بچی کی والدہ پاکستانی ہیں۔ اہلِ علاقہ شدید غم و غصے میں ہیں اور مجرم کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ ملک میں بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کی ایک اور افسوسناک کڑی ہے۔ بچوں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم ’ساحل‘کے مطابق پاکستان میں روزانہ 11 بچے جنسی، جسمانی یا نفسیاتی جرائم کا شکار ہوتے ہیں، جن میں 53 فیصد بچیاں شامل ہیں۔