برطانیہ کی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) نے عندیہ دیا ہے کہ گوگل کو ملک میں اپنی سرچ سروسز کے حوالے سے ممکنہ تبدیلیاں کرنا پڑ سکتی ہیں تاکہ صارفین کو آن لائن تلاش کے لیے متبادل پلیٹ فارمز کے انتخاب میں زیادہ سہولت مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اب آپ کن اسمارٹ فونز پر یوٹیوب و دیگر گوگل سہولیات استعمال نہیں کرسکیں گے؟
گوگل اس وقت برطانیہ میں 90 فیصد سے زیادہ سرچ مارکیٹ پر چھایا ہوا ہے اور تقریباً 2 لاکھ کاروبار اپنے صارفین تک پہنچنے کے لیے گوگل کے اشتہاری نظام پر انحصار کرتے ہیں۔ سی ایم اے نے کہا ہے کہ وہ فی الحال گوگل پر غیر منصفانہ کاروباری رویے کا الزام نہیں لگا رہی، لیکن اس نے کچھ ممکنہ اصلاحات تجویز کی ہیں، جن میں صارفین کے لیے مختلف سرچ انجنز کا انتخاب، اور ان پبلشرز کے لیے زیادہ شفافیت شامل ہے جن کا مواد گوگل پر ظاہر ہوتا ہے۔
سی ایم اے کا کہنا ہے کہ اگر سرچ مارکیٹ میں مقابلہ بہتر انداز میں ہو رہا ہوتا تو کاروباروں کو اشتہارات پر موجودہ اخراجات سے کم خرچ کرنا پڑے، ادارے کی سربراہ سارہ کارڈل نے کہا کہ گوگل کی سرچ سروسز سے فائدہ ضرور ہوا ہے، مگر مارکیٹ کو مزید کھلا، مسابقتی اور جدت انگیز بنانے کی گنجائش موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کی 2025 میں ترجیحات کیا ہوں گی، منصوبہ بندی سامنے آگئی
گوگل نے سی ایم اے کی تجاویز پر کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں تعاون کرے گا، گوگل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مجوزہ ضوابط سے نہ صرف گوگل کی سروسز متاثر ہوں گی بلکہ صارفین اور کاروباروں کو بھی اس کے اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
تحقیقات کے دوران مختلف کمپنیوں نے گوگل کی پالیسیوں پر اعتراضات اٹھائے، ایزی جیٹ نے یورپی یونین میں ہونے والی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا ذکر کیا، جبکہ دیگر کمپنیوں نے گوگل کی سیف سرچ پالیسی کو اپنے کاروبار کی پھیلاؤ میں رکاوٹ قرار دیا۔ ادھر میڈیا ادارے چاہتے ہیں کہ گوگل اپنی اے آئی سروسز میں استعمال ہونے والے خبروں کے مواد کے حوالے سے شفافیت برتے اور معاوضہ فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2024: گوگل پر پاکستان میں مقبول ترین اور دلچسپ سرچ ٹرینڈز کیا رہے؟
سی ایم اے کی حتمی رپورٹ اکتوبر 2025 میں متوقع ہے، جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ گوگل پر کن تبدیلیوں کا اطلاق کیا جائے۔