سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ جن کے دور اقتدار میں کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی وہ کس منہ سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کر رہے ہیں؟۔ ان کا کہنا تھا شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن ایک کثیر الجہتی اور عالمی سفارتی فورم ہے، پاکستان ایسے علاقائی اور عالمی سفارتی فورمز کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ہم اس طرح کے فورمز کو بھارت کے لیے نہیں چھوڑ سکتے۔
جن کے دور اقتدار میں کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی وہ کس منہ سے وزیر خارجہ پر تنقید کر رہے؟ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن ایک کثیر الجہتی اور عالمی سفارتی فورم ہے، پاکستان ایسے علاقائی اور عالمی سفارتی فورمز کو اہمیت دیتا ہے، ہم اس طرح کے فورمز کو بھارت کے لئے نہیں چھوڑ سکتے۔ 3/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) May 6, 2023
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت جا کر شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن ممالک کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کیا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ کی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں شرکت پر بی جے پی حکومت اور تحریک انصاف کو سب سے زیادہ تکلیف ہوئے ہے۔ مودی حکومت اور تحریک انصاف ایک پیج پر نظر آئے۔ بھارتی وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے بیانات ان کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ 2/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) May 6, 2023
شیری رحمان کا کہنا تھا وزیر خارجہ شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے، یہ دو طرفہ دورہ نہیں تھا، نا ہی پاکستان کو بھارت سے کوئی توقعات تھیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کا مقدمہ لڑا اور بھارت کو آئینہ دکھایا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت جا کر ایس سی او ممالک کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کیا۔ وزیر خارجہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لئے گئے تھے، یہ دو طرفہ دورا نہیں تھا نا ہیں پاکستان کو بھارت سے کوئی توقعات تھیں۔ انہوں نے پاکستان کا مقدمہ لڑا اور بھارت کو آئینہ دکھایا۔ 1/3
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) May 6, 2023
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں شرکت پر بی جے پی حکومت اور تحریک انصاف کو سب سے زیادہ تکلیف ہوئی ہے۔ مودی حکومت اور تحریک انصاف ایک پیج پر نظر آئے۔ بھارتی وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے بیانات ان کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔