امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے یورینیئم افزودگی کا پروگرام دوبارہ شروع کیا تو امریکا دوبارہ حملے میں دیر نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور
نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر حملہ کرکے خطے میں جاری جنگ کا خاتمہ کیا، لیکن اگر ایران نے پھر ایٹمی سرگرمیاں شروع کیں تو اس بار بھی کارروائی کی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان سیزفائر اب مکمل طور پر مؤثر ہو چکا ہے، اور ان کے کہنے پر اسرائیلی فضائی حملے روک دیے گئے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر معمولی خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن اب مکمل جنگ بندی پر عمل ہو رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران میں فردو کی جوہری تنصیب مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے اور اب وہاں تباہی کے سوا کچھ نہیں بچا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایران کو کسی بھی صورت یورینیئم افزودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی جنگ بندی کے سنسنی خیز 48 گھنٹے
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکی حملے کے بعد ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے بہت دور ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق ٹرمپ کے فیصلے نے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے لیے اب جوہری ہتھیار بنانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے امریکی میڈیا کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب رپورٹس میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں۔
غزہ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہاں بھی مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔