امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد اب غزہ میں بھی سیز فائر سے متعلق ’بڑی پیش رفت‘ کا دعویٰ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز میں نیٹو سمٹ سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہورہی ہے، اور بہت جلد ایک خوشخبری ملنے والی ہے جس کا ہم سب کو انتظار ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے ویٹو کردی، 14 ارکان کی حمایت کے باوجود منظوری نہ مل سکی
صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انہیں اطلاع دی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اب بہت قریب ہے۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد قطر کی ثالثی اور ٹرمپ کی براہِ راست مداخلت کے باعث جنگ بندی ممکن ہو چکی ہے۔ اس پیش رفت نے خطے میں دیگر تنازعات کے حل کے لیے بھی نئی امیدیں پیدا کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں کا آغاز7 اکتوبر 2023 کو ہوا تھا، جس دن حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر بھرپور حملہ کیا۔ اس حملے میں قریباً 1500 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا کر حماس اپنے ساتھ غزہ لے گئی۔
اس کے ردعمل میں اسرائیل نے اگلے ہی روز غزہ پر شدید بمباری شروع کی، جو تا حال جاری ہے۔ اس جنگ میں اب تک 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں حماس کی اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے، جب کہ تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کے بعد اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بھی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جہاں حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بھی فضائی کارروائیاں کی ہیں، جن میں تنظیم کے کئی سرکردہ رہنما شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملے شام اور یمن تک بھی پھیل چکے ہیں، جہاں حماس کے مبینہ حامیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ بندی: حماس نے امریکا کی تجویز پر اپنا جواب جمع کرا دیا
اگرچہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں کئی ماہ سے جاری ہیں، تاہم کسی عملی معاہدے پر اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔ لیکن اب صدر ٹرمپ کے تازہ بیان نے ایک بار پھر عالمی سطح پر اس ممکنہ جنگ بندی کی امید کو زندہ کردیا ہے۔