اہم تبدیلیوں اور منفرد اختتام کیساتھ ’شعلے‘ پھر جلوہ گر ہونے کو تیار

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہندوستانی سنیما کا سب سے بڑا اور اثرانگیز شاہکار فلم  شعلے اپنی ریلیز کے 50 برس مکمل ہونے پر ایک نئی شان و شوکت کے ساتھ بین الاقوامی پردے پر واپس آ رہی ہے۔ رمییش سپی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم کو جمعہ کے روز اٹلی کے شہر بولونیا میں منعقدہ ایک فیسٹیول میں دنیا بھر کے فلم بینوں کے لیے پہلی بار مکمل، غیر ایڈیٹ شدہ، اصل اختتام کے ساتھ دکھایا جائے گا۔ اس میں وہ مناظر بھی ہوں گے جنہیں سنسر بورڈ نے حذف کردیا تھا۔

اصل اختتام پہلی بار پیش

1975 میں سنیما گھروں کی زینت بننے والی ’شعلے‘ کو سنسر بورڈ کے دباؤ کے باعث اس کے اصل اختتام کے بغیر ریلیز کیا گیا تھا۔ اب 50 سال بعد، اس فلم کا اصل اختتام دکھایا جائے گا کہ ٹھاکر بلدیو سنگھ (سنجیو کمار) گبر سنگھ (امجد خان) کو اپنی  میخوں والے دھاتی جوتوں سے کچل کر مار دیتا ہے۔ یہ وہ منظر تھا جسے سنسر نے ’قانون ہاتھ میں لینے‘ کے الزام میں مسترد کر دیا تھا۔

’شعلے‘ فلم کا نیا ورژن: مکمل اور شاندار بحالی کے بعد

فلم ہیریٹیج فاؤنڈیشن اور اٹلی کے عالمی شہرت یافتہ فلم بحالی مرکز کی 3 سالہ محنت سے فلم کو مکمل طور پر بحال کیا گیا۔ فلم کے اصل 35mm نیگیٹو اور آڈیو نیگیٹو بمبئی کے ایک گودام میں غیر لیبل شدہ ڈبوں میں محفوظ ملے، جبکہ اضافی ریلز لندن سے حاصل کی گئیں۔ برٹش فلم انسٹیٹیوٹ نے بھی اس تاریخی کام میں کلیدی معاونت فراہم کی۔

فلم’ شعلے‘ کا ایک منظر

ثقافتی ورثہ اور فلمی کامیابی

’شعلے‘ محض ایک فلم نہیں بلکہ ایک ثقافتی مظہر ہے۔ اس کے مکالمے آج بھی شادی بیاہ، سیاسی تقاریر، ٹی وی اشتہارات اور روزمرہ کی گفتگو کا حصہ ہیں۔ آر ڈی برمن کی موسیقی اور سلیم جاوید کی کہانی نے اس فلم کو ایسا مقام دیا جو کسی اور فلم کے حصے میں نہ آسکا۔

یہ بھی پڑھیے فلم ’شعلے‘ کے چند دلچسپ حقائق

امیتابھ بچن، دھرمندر، ہیمامالنی، جیا بھادری، سنجیو کمار اور امجد خان پر مشتمل آل اسٹار کاسٹ نے ایک ایسی کہانی کو زندہ کیا جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی گئی۔

فلم کی ریلیز کے آغاز میں کڑی تنقید اور کمزور باکس آفس کارکردگی کے باوجود، عوامی پذیرائی نے اسے 5 سال تک ممبئی کے منروا سینما میں مسلسل چلنے والی فلم کا اعزاز بخشا۔

’شعلے‘  کا مغربی تاثر اور بھارتی روح

فلم نے مغربی اور سامورائی طرز کی فلموں سے متاثر ہو کر ایک منفرد بھارتی انداز میں پیش کش کی، جسے بعد میں نقادوں نے کری ویسٹرن کا نام دیا۔ ابتدا میں فلم کو فلم فیئر اور انڈیا ٹوڈے جیسے جریدوں نے تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن چند ہفتوں ہی میں فلم کے ڈائیلاگ عوام کو زبانی یاد ہونے لگے۔ پولیدور کی جانب سے ریلیز ہونے والی ڈائیلاگ آڈیو ریکارڈنگ نے کامیابی کی نئی تاریخ رقم کی۔

امجد خان کا لازوال کردار: گبر سنگھ

’گبر کون تھا؟ کتنے آدمی تھے؟‘ جیسے ڈائیلاگز آج بھی فلم بینوں کے ذہنوں میں زندہ ہیں۔ گبر سنگھ کی حیثیت ایک ولن سے بڑھ کر ثقافتی علامت کی ہو گئی، اور امجد خان کو فلمی تاریخ کا سب سے مشہور ولن قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سلمان خان فلم ’شعلے‘ دوبارہ کیوں بنانا چاہتے ہیں؟

فلم کا اثر آج بھی قائم

شعلے نے صرف ماضی میں ہی نہیں بلکہ حال میں بھی اپنی کامیابی برقرار رکھی۔ 2015 میں پاکستان میں ریلیز کے دوران، اس نے 40 سال پرانی ہونے کے باوجود کئی نئی بھارتی فلموں سے بہتر بزنس کیا۔

شعلے کیوں زندہ ہے؟

اس سوال کا بہترین جواب خود بالی ووڈ اسٹار امیتابھ بچن نے دیا: یہ تین گھنٹوں میں نیکی کی بدی پر فتح کی کہانی ہے، اور سب سے اہم بات یہ کہ شاعرانہ انصاف جو ہمیں ساری زندگی میں شاید کبھی نہ ملے، یہ فلم ہمیں 3 گھنٹوں میں دے دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp