دنیا کا پہلا مصنوعی ڈی این اے بنانے کا منصوبہ شروع، خدشات اور اعتراضات کیا ہیں؟

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائنسدانوں نے مصنوعی طور پر انسان کے ڈی این اے کو از خود تخلیق کرنے کے ایک حیران کن منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔

اس منصوبے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے طبی خیراتی ادارے ویلکم ٹرسٹ نے ابتدائی طور پر 10 ملین پاؤنڈ فراہم کیے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد مصنوعی ڈی این اے تیار کرنا ہے، جس سے بیماری سے بچاؤ کرنے والی خلیہ سازی اور زخمی اعضا کی مرمت کے لیے علاج جیسے مختلف طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سائنسدانوں کے ہاتھ سورج کا نیا روپ لگ گیا، اس سے کیا مدد ملے گی؟

ڈی این اے میں انسان کی تمام جینیاتی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور مصنوعی ڈی این اے کی تخلیق سے سائنسدان پسندیدہ خصوصیات کو ترجیح دے کر ناپسندیدہ خصوصیات ختم کرکے انسان کی جینیاتی انجینئرنگ کرسکتے ہیں۔ مثلاً اس سے کسی انسان کی آنکھوں کے رنگ سے لے کر اس میں موجود مختلف دوسری جسمانی، ذہنی اور یہاں تک کے نفسیاتی خصوصیات اور موروثی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں میں بھی اپنی مرضی سے ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم جینیاتی سائنس کو سمجھنے اور خصوصاً بڑھاپے کے دوران صحت میں بہتری لانے میں اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم اس منصوبے کے حوالے سے اخلاقی سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو سکتا ہے، ان کا خیال ہے کہ اگر مصنوعی ڈین اے بنانے کی ٹیکنالوجی انسان کے ہاتھ لگ گئی تو اسے اپنی مرضی کی خصوصیات پر مبنی انسان بنانے یا حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ یہ تجربات ابھی محدود ہیں اور لیبارٹری تک محدود ہیں، لیکن اس ٹیکنالوجی کی طاقت خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سائنس دانوں کو انسانی اعضا کی دوبارہ تخلیق کا راستہ دکھانے والا مسکراتا جل تھلیہ مل گیا

اس کے باوجود اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ذمہ داری کے ساتھ اس ٹیکنالوجی کی ترقی ضروری ہے۔ سائنسدانوں نے زور دیا ہے کہ ہمیں اس سے جڑے اخلاقی اور سماجی سوالات کو جلد حل کرنا چاہیے تاکہ اس ٹیکنالوجی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے اور خطرات کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp