پنجاب یونیورسٹی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام الیکٹرک وہیل چیئر تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ اسپیشل پرسن بھی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ جب بھی حکومت میں آئی نوجوانوں کے لیے کام کیا، قومی اسمبلی میں معاملہ اٹھایا گیا کہ شاید ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کی اسکالر شپس بیوروکریٹس کو ہی ملتی ہیں لیکن ایچ ای سی کے پروگرام میں وزیراعظم کا بیٹا ہو یا میرا، اگر میرٹ پر پورا نہ اترتا تو ہو اسے کہیں داخلہ نہیں ملتا۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے اور اب دوبارہ درست سمت میں جا رہا ہے، مہنگائی ضرور ہے لیکن دو سے چار دنوں میں بہتری نظر آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد ڈس ایبل ہے جسے گولی لگی لیکن وہ ایک سال سے ٹھیک ہی نہیں ہو رہا، ایک سیاسی رہنما آج کل آزادی مانگ رہا ہے، ہم تو 14 اگست کو آزاد ہوگئے تھے اب کون سی آزادی مانگی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شہبازشریف دو سال جیل میں رہے اور جلا وطنی کاٹی لیکن کبھی وہیل چیئر پر نہیں بیٹھے اور نہ بالٹیاں سر پر لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پرویز الٰہی کو ڈاکو کہتا تھا لیکن اسے پارٹی کا صدر بنا دیا، پرویز الٰہی نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے اب بھگتنا تو پڑے گا، مونس الٰہی اسپین میں بیٹھا ہوا ہے ان کا اپنا کزن کہہ رہا ہے کہ اس نے کرپشن کی ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں نیب ترامیم پر اتفاق تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا، بتایا جائے کہ نیب ترامیم سے کون سی سزائیں کم ہوئیں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں ایک ہی دن الیکشن کرانے پر اتفاق نہیں بلکہ معاہدہ ہو چکا ہے، پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ ہم اسمبلیاں توڑ دیں لیکن پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں لیکن ججز اس آرٹیکل کو بھول جاتے ہیں اور ایک آرٹیکل کو ہی دیکھتے ہیں۔