اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں 2 درخواستیں مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق جج نے گواہان اور ثبوتوں کی بنیاد پر عمران خان کو نوٹس اور وارنٹ جاری کیے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف شکایت قابلِ سماعت تھی جس پر دوبارہ اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔ مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت دائر کرنے کا قانون الیکشن ایکٹ 2017 پر نافذ نہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ سیکشن 190 الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیشن عدالت براہِ راست ٹرائل کر سکتی ہے اور الیکشن ایکٹ 2017 ایک عام قانون سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
الیکشن کمیشن کے پاس ملزم کے خلاف انکوائری کا اختیار ہے
فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 ملزم کو کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھانے کا حق نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن کے پاس الیکشن ایکٹ کے تحت ملزم کے خلاف انکوائری کرنے کا حق ہے۔
عدالت کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں نوٹس موصول ہونے کے بعد عمران خان کے وکلا نے متعدد بارعدالت میں حاضری دی۔ عمران خان کے وکلا نے استثنا، وارنٹ کی منسوخی اور مچلکے جمع کروائے لیکن کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض نہیں اٹھایا۔ اس لیے نہ صرف شکایت کو تسلیم کیا گیا بلکہ عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی تسلیم کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوٹس موصول ہونے کے بعد شکایت قابل سماعت ہوجاتی ہے جس کے بعد اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔ اب فردجرم عائد ہونی ہے جس میں عمران خان کو ثبوت فراہم کرنے کا موقع ملےگا۔
فیصلے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے اپنے 4 ممبران کے ہمراہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی ڈائریکشن دی۔ الیکشن کمیشن نے اتھارٹی لیٹر منسلک کیا جس کے بعد توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہوجاتاہے۔
شکایت کنندہ کے دستخط جرح کے دوران چیک کیے جاسکتےہیں
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے دستخط پر اعتراض اٹھایا لیکن دستخط کا معمولی مختلف ہونا عام سی بات ہے۔ ٹرائل کے دوران شکایت کنندہ کے دستخط جرح کے دوران چیک کیے جاسکتےہیں۔
عدالت کے مطابق حقائق سامنے آنے کے بعد شکایت دائر ہوئی جس پر 120 دنوں کا قانون نافذ نہیں ہوتا۔ عدالت کے دائرہ اختیار اور شکایت کے قابل سماعت ہونے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان 10 مئی کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں تاکہ ان پر فرد جرم عائد کی جا سکے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے عمران خان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا۔