سوات میں دریائے سوات میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے کے نتیجے میں 17 افراد بہہ گئے۔
ضلعی انتظامیہ سوات نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق حادثہ پشاور بائی پاس روڈ کے قریب پیش آیا۔ ڈوبنے والے افراد کا تعلق ڈسکہ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔
مینگورہ میں ایک ہی خاندان کے بارہ افراد دریائے سوات کی بے رحم موجوں کے نظر ہو گئے۔ متاثرین امداد کے منتظر تھے، کوئی ادارہ مدد کو نہ آیا۔ pic.twitter.com/HtvelUUwEd
— WE News (@WENewsPk) June 27, 2025
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریسکیو 1122 اور مقامی افراد نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو بچا لیا، جبکہ 13 افراد لاپتا ہو گئے تھے، جن میں سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
4 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے اور سرچ آپریشن کا دائرہ ملاکنڈ تک پھیلا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دریائے چترال میں اونچے درجے کا سیلاب، درجنوں مکانات، رابطہ سڑکیں اور پل بہہ گئے
ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ، پولیس اور مقامی رضاکار حصہ لے رہے ہیں، جبکہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو سیل کر دیا ہے تاکہ امدادی کارروائیاں بغیر رکاوٹ جاری رکھی جا سکیں، دوسری طرف ضلعی انتظامیہ نے واقعے سے متعلق نجی ہوٹل کے مالک کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے۔
ہوٹل مالک کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ صبح تقریباً 9 بجے پیش آیا، جب ڈسکہ اور مردان سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان دریائے سوات کے بیچوں بیچ سیر کے لیے چلا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کا خدشہ، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
اچانک شدید بارشوں کے باعث دریائے سوات میں طغیانی آئی اور سیلابی ریلے نے ان افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ریسکیو ادارے اور ضلعی انتظامیہ متاثرہ خاندان کی تلاش اور امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں، جبکہ سیاحوں اور مقامی افراد کو دریا کے قریب جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ریسکیو کے ترجمان بلال فیضی نے وی نیوز کو بتایا کہ ریسکیو 1122 کا سرچ آپریشن پانچ مختلف مقامات پر جاری ہے، جس میں 80 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوات میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث دریائے سوات میں پانی کا بہاؤ بہت تیز ہے، جس سے آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم ریسکیو کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، انکوائری کمیٹی تشکیل، میڈیکل ایمرجنسی نافذ
بلال فیضی نے بتایا کہ لاپتا افراد سیاح تھے اور ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ دستیاب معلومات کے مطابق یہ افراد کچھ دیر قبل ہی سوات کے ایک ہوٹل میں پہنچے تھے، جہاں مختصر آرام کے بعد وہ دریا کے کنارے سیر کے لیے نکلے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بارشوں کے باعث صوبے میں سیلاب کا خدشہ پہلے سے موجود تھا، اور وہاں موجود مقامی افراد نے انہیں دریا کے کنارے جانے سے منع بھی کیا تھا، لیکن وہ نہ مانے۔ جب یہ سیاح دریا کے قریب گئے، اس وقت پانی کا بہاؤ کم تھا، تاہم اچانک ایک بڑا سیلابی ریلا آیا، جس کی زد میں یہ تمام افراد آ گئے۔
دوسری جانب ریجنل دفتر اطلاعات سوات سے جاری بیان کے مطابق واقعے کی نوعیت اور عوامی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات نے فوری طور پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، جو اس سانحے کی مکمل تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی حقائق کا جائزہ لے گی اور اگر کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی ثابت ہوئی تو ذمہ دار افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واقعے کے بعد پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی، جبکہ مقامی افراد بھی تلاش کے عمل میں بھرپور معاونت کر رہے ہیں۔