اگر سمجھتے ہیں کہ ہم جھک جائیں گے تو یہ غلط فہمی ہے، احمد خان بھچر

ہفتہ 28 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر نے ہفتے کے روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حکومت، اسپیکر اسمبلی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:اسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں اس نوعیت کے واقعات پہلے نہیں دیکھے گئے، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ہمیں ڈرایا جا رہا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی مجبوریوں کے تحت فیصلے کر رہے ہیں

احمد خان بھچر نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے 26 ارکان کی معطلی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کی اور ہمارے 26 لوگوں کو معطل کر دیا، جبکہ وہ خود کچھ مجبوریوں کے تحت فیصلے کر رہے ہیں۔

حکومت کو نہیں مانتے

ان کا کہنا تھا کہ ہم فارم 47 کی بنیاد پر قائم اس حکومت کو نہیں مانتے، کل کے احتجاج میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کے مرتکب 10 ارکان پر بھاری جرمانہ عائد

انہوں نے مزید کہا کہ ان ڈکٹیٹر نما حکمرانوں کی شان میں ہم گستاخی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہ لوگ فسطائیت کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا، اس کی کڑیاں ان فیصلوں سے جڑتی ہیں۔ پہلے اسپیکر کو یہ وضاحت دینی چاہیے کہ آیا انہوں نے اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈر کو نوٹیفائی کیا یا نہیں۔

احتجاج ہمارا آئینی حق ہے

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اگر چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں کرسیاں چلائی گئیں تو آج ہم صرف آواز بلند کر رہے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم وزیر اعلیٰ کے سامنے جھک جائیں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 26 لوگوں کو معطل کر سکتے ہیں تو سب کو بھی کر دیں، ہم پھر بھی احتجاج کرتے رہیں گے۔

ہمیں کسی رعایت کا شوق نہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کسی رعایت کا شوق نہیں، اور اگر ہمارے لیڈر کے خلاف نعرے لگائے گئے تو ہم بھی جواب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کیخلاف احتجاج پر اپوزیشن کے 26 ارکان 15 اجلاس کے لیے معطل

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم خاموش بیٹھ جائیں، لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت فسطائیت کی انتہا پر ہے اور ان ’فرعونوں‘ کے لیے اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر 804 موجود ہے۔

جرمانے کے خلاف ہم قانونی جنگ لڑیں گے

احمد خان بھچر نے کہا کہ 20 لاکھ روپے جرمانے کے خلاف ہم قانونی جنگ لڑیں گے اور کیس کریں گے، اگر حکومت چاہے تو ہمیں ایک سال کے لیے معطل کر دے، مگر احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، جو ہمیشہ سے حکومت کے خلاف ہوتا ہے۔

وزیر اعلیٰ 10 کھرب روپے کے خرچ کا جواب دیں

اپنے خطاب میں انہوں نے اسپیکر ملک محمد احمد خان کو دباؤ میں آیا ہوا شخص قرار دیا اور کہا کہ ہمیں کل کے بجائے آج ہی ایوان سے نکال دیں، لیکن وزیر اعلیٰ 10 کھرب روپے کے خرچ کا جواب دیں۔ یہ ایک جانبدار فیصلہ ہے، اگر ان کے ممبران نے بھی نازیبا زبان استعمال کی ہے تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

بانی پی ٹی آئی کو ان کی بہنوں سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا

انہوں نے کے پی کے میں پیش آنے والے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل انکوائری اور ذمہ داران کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی میں مریم نواز نے غصے سے دیکھا  تو  ڈپٹی اسپیکر ،وزرا نے اپوزیشن کی طرف دوڑ کیوں لگائی ؟

احمد خان بھچر نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم ایوان کے اندر بھی احتجاج کریں گے اور باہر بھی، جبکہ اڈیالہ جیل کو پنجاب کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کی بہنوں سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp