پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ مریم نواز کے خلاف احتجاج مہنگا پڑ گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایوان میں غیر پارلیمانی رویے پر اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاس کے لیے معطل کر دیا ہے۔

معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی میں مریم نواز نے غصے سے دیکھا تو ڈپٹی اسپیکر ،وزرا نے اپوزیشن کی طرف دوڑ کیوں لگائی ؟
یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا جب گزشتہ روز ایوان کے اجلاس میں اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں شور شرابا کیا اور ’چور چور‘ کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا، پلے کارڈز لہرائے اور ایوان کا ماحول کشیدہ کر دیا۔
اسپیکر نے اس رویے کو ایوان کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کا اعلان کیا اور متعلقہ 26 ارکان کی 15 اجلاس کے لیے معطلی کا حکم دیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے بدعنوانی اور گورننس کے حوالے سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ اپوزیشن ایوان کی کارروائی کو روک کر عوامی مسائل پر بحث سے فرار چاہتی ہے۔
اسپیکر کے فیصلے کے بعد اپوزیشن نے اس معطلی کو غیرجمہوری قرار دیتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے، جبکہ حکومتی بینچز اسے ایوان کے نظم و ضبط کی بحالی کے لیے ضروری قدم قرار دے رہے ہیں۔