ترمیم شدہ فائنانس بل 2025-26 میں ’معاونِ جرم‘ کی دوبارہ تعریف متعین کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ شخص جس کے بینک اکاؤنٹ کو ٹیکس فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا ہو، اسے معاونِ جرم تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں سزا یا قید بھی شامل ہو سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جو شخص کاروباری بینک اکاؤنٹ چلا کر ٹیکس فراڈ میں مدد فراہم کرے گا، اسے بھی ’معاونِ جرم‘ سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹیکس فراڈ کیس میں ملزم کو 100 روپے کے عوض ضمانت کیوں دی؟
بل کے مطابق، وہ شخص ’معاونِ جرم‘ تصور کیا جائے گا، جو دانستہ طور پر ٹیکس فراڈ میں معاونت کرے یا ساز باز میں شریک ہو، جیسا کہ سیکشن 2 کی شق (37) میں بیان کیا گیا ہے، یا سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایسے کسی جرم میں شریک ہو جس پر قانونی کارروائی لازم ہو۔
’یہ تعریف ان افراد کو بھی شامل کرتی ہے جو جعلی انوائسز تیار کرتے ہیں یا تیار کرواتے ہیں خواہ رجسٹرڈ شخص کی اجازت سے یا بغیر اجازت کے تاکہ جھوٹے ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا دعویٰ کیا جا سکے۔‘
مزید پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر کمپنی سی ای اوز اور ڈائریکٹرز کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
رپورٹ کے مطابق ترمیم شدہ فائنانس بل 2025-26 کے مطابق، وہ شخص بھی ’معاونِ جرم‘ کے زمرے میں آئے گا جو اپنا بینک اکاؤنٹ کسی ٹیکس فراڈ یا قابلِ گرفتاری جرم کے لیے استعمال کرنے دے، یا کسی دوسرے رجسٹرڈ شخص کے نام پر غیر مجاز یا غیر قانونی طور پر کاروباری بینک اکاؤنٹ رکھے یا چلائے۔













