امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ویڈیو شیئرنگ ایپ TikTok کے لیے خریداروں کا ایک بہت امیر گروپ سامنے آ چکا ہے، تاہم اس معاہدے کے لیے غالباً چین کی منظوری بھی درکار ہوگی۔
فاکس نیوز کے پروگرام سنڈے مارننگ فیوچرز میں ماریہ بارتی رومو سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس TikTok کے لیے ایک خریدار گروپ ہے جس میں بہت امیر لوگ شامل ہیں۔ صدر نے خریداروں کی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ قریباً 2 ہفتوں میں ان کے نام عام کریں گے۔
TikTok کی ملکیت چین کی کمپنیByteDance کے پاس ہے، اور امریکا میں اس پر ممکنہ پابندی کا سامنا ہے جس کی وجہ اس کے چین سے مبینہ روابط اور قومی سلامتی کے خدشات ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے غالباً چین کی منظوری بھی چاہیے ہوگی، اور میرا خیال ہے صدر شی جن پنگ شاید یہ منظوری دے دیں گے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت، پابندی تیسری مرتبہ مؤخر
یاد رہے کہ سابق امریکی قانون کے مطابق TikTok کو یا تو فروخت ہونا تھا یا ملک میں پابندی کا سامنا کرنا تھا، اور یہ مہلت 20 جنوری، ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے ایک دن قبل ختم ہو رہی تھی۔ تاہم، صدر نے اس قانون پر عمل درآمد مؤخر کردیا تھا۔
ٹرمپ، جن کی 2024 کی انتخابی مہم نے سوشل میڈیا پر گہرا انحصار کیا، نے حالیہ مہینوں میں TikTok کے لیے نرم گوشہ ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دل میں TikTok کے لیے تھوڑی سی نرمی ہے۔ اگر اسے مہلت درکار ہوئی تو میں اسے مہلت دے دوں گا۔
ٹیکنالوجی ماہرین اس تنازع کو امریکا اور چین کے مابین بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی جنگ کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ ByteDance نے بھی امریکی حکومت سے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی اہم معاملات ابھی حل طلب ہیں، اور کوئی بھی معاہدہ چینی قوانین کی منظوری سے مشروط ہوگا۔