سانحہ سوات: ریسکیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟

پیر 30 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقات کے لیے بنی انکوائری کمیٹی کو اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے کہا کہ محدود وقت میں ٹیم جو کرسکتی تھی اس نے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات واقعہ پر خیبرپختونخوا حکومت کی وضاحت، پاکپتن سانحہ پر مریم نواز سے استعفیٰ مانگ لیا

جواب میں کہا گیا کہ 40 سے 45 منٹ میں جو کر سکتےتھے ہم نے کیا اور 3 سیاحوں کو بھی ریسکیو کیا۔

افسر نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق افسر کا مؤقف تھا کہ واقعہ کی جگہ پر پانی کے تیز بہاؤ کے باعث ریسکیو میں مشکلات پیش آئیں۔

ریسکیو آفیسر نے ریسکیو کی کارروائی سے متعلق شواہد، فوٹیجز اور گاڑیوں کا ریکارڈ بھی فراہم کیا۔ کمیٹی کی جانب سے اس سوال پر کہ قیمتی جانیں کیوں نہ بچائی جا سکیں؟ آفیسر نے مؤقف اختیار کیا کہ 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی کے ذریعے امدادی کارروائی شروع کی گئی۔ پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا تھا اور 40 سے 45 منٹ میں ممکنہ حد تک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں 3 سیاحوں کو بچایا گیا۔

گزشتہ ریسکیو آپریشنز میں کتنے سیاح بچائے گئے؟

سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے کہا کہ سانحہ مینگورہ بائی پاس سے قبل بھی 2 آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا جبکہ 27 جون کو مختلف مقامات پر 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔

مزید پڑھیے: سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف

ان کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، 9 بجکر 49 منٹ پر شہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی، 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی جبکہ واقعہ کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بے انتہا تیز تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp