امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ پیر کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں غزہ میں جنگ کے خاتمے، جنگ بندی اور مغوی افراد کی رہائی کے حوالے سے گفتگو متوقع ہے۔ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2025 میں دوسری بار صدر عہدے کا حلف اٹھایا ہے، یہ نیتن یاہو کا تیسرا دورہ ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے امکانات
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے ہفتے کے اندر ہم جنگ بندی کا ہدف حاصل کرلیں گے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں اپنے فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا، جسے فلسطینی حلقے نسل کشی قرار دے رہے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 56 ہزار 530 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف غزہ میں موجود تقریباً 50 مغوی اب بھی ہیں جن کا تعلق اسرائیل سے ہے۔ تاہم وہ زندہ ہیں یا مردہ، اس حوالے سے کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ اسرائیل اور امریکا اپنے اتحادی ممالک سمیت ان مغویوں کو رہا کرانے یا کم از کم ان کا اتا پتا معلوم کرنے کی پوری کوشش کرچکے ہیں۔ تاہم انہیں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ امکانی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات میں ان مغویوں کی رہائی کے حوالے سے حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔
اندرونی اسرائیلی سیاسی صورتحال
اگرچہ بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نیتن یاہو کے اقدامات سے خوش نہیں ہیں تاہم وہ اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ اور ایران سے جنگ میں مکمل ساتھ دیتے آ رہے ہیں، ان کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں حتیٰ کہ اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف چلنے والے مقدمات کے خلاف بھی بیان جاری کرچکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو پر کے خلاف چلنے والے مقدمہ کو ’ڈھونگ‘ قرار دیا اور اس کے خاتمے کی حمایت کی۔ اس پر ٹرمپ کو واشنگٹن میں بعض حلقوں کی تنقید کا سامنا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل میں بھی ٹرمپ کے اس بیان کو اسرائیل کے عدالتی نظام میں مداخلت قرار دیا جارہا ہے۔
510 ملین ڈالر کی اسلحہ فروخت
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اسرائیل کے لیے 510 ملین ڈالر کی نئی اسلحہ خریداری کی منظوری دی، جس میں 7,000 سے زائد JDAM گائیڈنس کٹس شامل ہیں۔ یہ معاہدہ اسرائیل کی غزہ اور ایران سے جنگوں میں استعمال کے لیے ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کہا’امریکا اسرائیل کے لیے اپنی علیحدہ امداد جاری رکھے گا تاکہ وہ خود اپنا دفاع یقینی بنائے۔‘
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اسرائیل اور حماس دونوں پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ نیتن یاہو کا دورہ اور 510 ملین ڈالر کا اسلحہ خریداری معاہدہ یہ پیغام ہے کہ امریکا اس خطے میں اپنی کردار کو مستحکم رکھنا چاہتا ہے۔
ایران پر حملے اور نتیجہ
ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے اہم جوہری مراکز (فردو، نطنز، اصفہان) پر حملے کیے۔ یو ایس ڈی آئی اے کا کہنا ہے کہ انہیں نقصان ہوا ہے لیکن یہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئے، دوسری طرف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ ان جوہری مراکز کی کچھ جگہیں تباہ ہوئی ہیں مگر تعمیر نو ممکن ہے ۔