پیٹرول مہنگا، حکومت ٹیکس نہ لے تو فی لیٹر قیمت کتنے روپے رہ جائے گی؟

منگل 1 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت 266 روپے 79 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جس کے بعد صارفین میں یہ سوال شدت سے اٹھا ہے کہ آخر یہ قیمتیں اتنی زیادہ کیوں ہیں اور اگر حکومت پیٹرول پر ٹیکس نہ لے تو فی لیٹر قیمت کتنی ہو سکتی ہے؟

وی نیوز کی تحقیق کے مطابق اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر مجموعی طور پر 78.2 روپے کا ٹیکس (پیٹرولیم لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی) وصول کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ ٹیکس حکومت ختم کر دے تو پیٹرول کی اصل قیمت 188 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔

حکومت نے حالیہ بجٹ سے قبل آئی ایم ایف سے مذاکرات میں یہ طے کیا کہ پیٹرولیم لیوی کو آئندہ مالی سال میں 100 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے گا۔ اگرچہ ابھی مکمل 100 روپے لیوی لاگو نہیں ہوئی، لیکن موجودہ قیمت میں 75 روپے 52 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2.5 روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ’کیا حکومت کو دوبارہ ووٹ کی ضرورت نہیں؟‘

یہ پہلا موقع نہیں کہ پیٹرول پر لیوی عائد کی گئی ہو۔ اکتوبر 2021 میں پہلی مرتبہ 4 روپے فی لیٹر لیوی لگائی گئی تھی، جس کے بعد ہر بجٹ میں اس لیوی کے ذریعے ٹیکس وصولی کا باقاعدہ ہدف مقرر کیا جانے لگا۔ سال بہ سال اس میں اضافہ ہوتا گیا، اور اب یہ لیوی حکومت کی آمدنی کا ایک مستقل ذریعہ بن چکی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں آج بھی اسی سطح پر ہیں جیسی 2021 میں تھیں۔ اگست 2021 میں خام تیل 69.75 ڈالر فی بیرل تھا، تب پاکستان میں ڈالر 163 روپے کا تھا اور پیٹرول 119 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا تھا۔ اب خام تیل کی قیمت پھر سے 69.50 ڈالر فی بیرل تک آ چکی ہے، لیکن ڈالر کی قدر 280 روپے اور پیٹرول کی قیمت 266 روپے 79 پیسے تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق، حکومت کی جانب سے لیوی اور دیگر محصولات کی مد میں بڑھتی ہوئی وصولی نے عوام پر براہِ راست بوجھ بڑھایا ہے، اور اگر عالمی منڈی کی قیمتوں کو مدنظر رکھا جائے تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کہیں کم ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp