پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا نصف سالہ تبادلہ آج سفارتی ذرائع کے ذریعے عمل میں آیا۔ یہ تبادلہ 2008 کے دوطرفہ قونصلر رسائی معاہدے کے تحت کیا گیا، جس کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کو اپنی تحویل میں موجود قیدیوں کی فہرستیں فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کو 246 بھارتی یا بھارتی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی، جن میں 53 عام شہری اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
اسی دوران، بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سفارتکار کو 463 پاکستانی یا پاکستانی سمجھے جانے والے قیدیوں کی فہرست فراہم کی، جن میں 382 عام شہری اور 81 ماہی گیر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں قیدیوں کے جیلوں سے فرار ہونے کے اہم واقعات
پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوری طور پر رہا کرے جنہوں نے اپنی سزائیں مکمل کر لی ہیں اور جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ان تمام قیدیوں کو، خصوصاً ذہنی اور جسمانی طور پر معذور قیدیوں کو، خصوصی قونصلر رسائی فراہم کرے تاکہ شہریت کی تصدیق کا عمل تیز ہو۔ ان قیدیوں کو قونصلر رسائی فراہم کرے جنہیں تاحال یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ بھارتی جیلوں میں موجود تمام پاکستانی قیدیوں کی سلامتی، تحفظ اور بہبود کو یقینی بنائے۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت پاکستان انسانی بنیادوں پر ان معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور بھارتی جیلوں میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد وطن واپسی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔