علمی و ادبی ادارے بند نہیں ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف کا واضح اعلان

منگل 1 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت علمی، ادبی، تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل قومی اداروں کی بندش یا انضمام پر کوئی غور نہیں کر رہی۔ ان اداروں کو مزید مضبوط، مؤثر اور فعال بنانے کی حکمت عملی اختیار کی جائے گی تاکہ پاکستان کا تہذیبی و ثقافتی چہرہ دنیا کے سامنے مثبت انداز میں اجاگر ہو اور معاشرہ انتہا پسندی جیسے عناصر سے محفوظ رہے۔

یہ بات انہوں نے وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر عرفان صدیقی سے ملاقات کے دوران کہی۔

ملاقات میں سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کے بعد علمی و ادبی اداروں کی ممکنہ بندش یا انضمام پر ملک بھر کے اہلِ قلم، دانشوروں، شاعروں، اور فنونِ لطیفہ سے وابستہ افراد میں تشویش پائی جا رہی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دورِ حکومت میں ان اداروں کی بھرپور سرپرستی کی گئی، جس کے مثبت اثرات علمی اور ادبی حلقوں میں محسوس کیے گئے۔

مزید پڑھیں: چند کروڑ بچانے کی خاطر 5 ادبی و علمی اداروں کے خاتمے کا منصوبہ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کو نظر انداز کرنے والے معاشرے ایک مشینی سوچ کے زیر اثر آ کر انسانی جذبات اور لطافت سے محروم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان اداروں کی کارکردگی اور نظم و نسق کو بہتر بنانے، اور عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی جلد تشکیل دی جائے گی، جو ان اداروں کے مینڈیٹ اور دائرہ کار میں توسیع کی تجاویز مرتب کرے گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیراعظم کے واضح اور حوصلہ افزا مؤقف پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ اعلان نہ صرف علمی و ادبی حلقوں بلکہ پوری قوم کے لیے ایک خوش آئند پیغام ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 16 جون کو وی نیوز نے علمی و ادبی ادارے بند کرنے کے حوالے سے خبر بریک کی تھی، اور ایک کالم میں ان اداروں کے بارے میں تفصیل سے بات کی گئی تھی۔

مشکورعلی نے اپنے کالم ’چند کروڑ بچانے کی خاطر 5 ادبی و علمی اداروں کے خاتمے کا منصوبہ‘ میں کہا تھا کہ ’افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ تمام ادارے جن حکومتوں کے وژن کا حصہ تھے، آج انہی کی اتحادی حکومت ان اداروں کے وجود کے درپے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر قوموں کا وقار ان کے ادبی، لسانی، سائنسی، اور فکری اداروں سے ہوتا ہے تو کیا ہم اپنے وقار کو خود ہی مٹا رہے ہیں؟ کیا ہم بجٹ کی سادگی کے نام پر اپنے قومی ورثے سے دستبردار ہو رہے ہیں؟ یہ وقت ہے سنجیدہ قومی مکالمے کا، بصورت دیگر ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp