رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ مجھے پی ٹی آئی کا وجود خطرے میں نظر آ رہا ہے، 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی مردہ گھوڑا تھی، آج پھر پارٹی اسی پوزیشن پر آ کھڑی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جس کو سوشل میڈیا پر غدار نہ کہا گیا ہو، یہ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ کر رہے ہیں، یہ لوگ 9 مئی کے بعد غاروں میں چھپ گئے تھے، کیا یہ آج عمران خان کو جیل سے نکالیں گے؟
یہ بھی پڑھیں: الیکشن میں دھاندلی کے خلاف عمران خان اور شیرافضل مروت کی درخواستیں قابل سماعت قرار
شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے پارٹی کا وجود خطرے میں نظر آ رہا ہے، یہ بات میں پی ٹی آئی کی تحقیر کے لیے نہیں کر رہا، میں جو بھی بات کرتا ہوں اس کا مطلب پی ٹی آئی یا علیمہ خان کی تحقیر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی مردہ گھوڑا تھی، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم فضا میں غبارے چھوڑیں گے، ہم نے کہا کہ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں، 99 فیصد پی ٹی آئی کے لوگوں نے غبارے چھوڑے، ان غباروں پر قیدی نمبر 804 یا جو بھی پیغام تھا وہ ہم نے دیا، لیکن کسی نے بھی غبارے چھوڑتے ہوئے اپنی تصویر شیئر نہیں کی، ڈر کا یہ عالم تھا کہ غبارے تو چھوڑ دیے لیکن یہ نہیں دکھایا کہ چھوڑے کس نے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پچھلے ایک سال، سوا سال سے بہت پیچھے چلی گئی ہے، اس عرصے میں ایسے فیصلے ہوئے کہ پی ٹی آئی کو شکست و ریخت کا سامنا ہے، 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو مینڈیٹ ملا تو نئی قیادت آئی جس نے آتے ہی پی ٹی آئی کے اچھے لوگوں پر حملے شروع کیے، آج اگر دیکھیں تو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے طفیل کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو غدار نہ ڈکلیئر کیا گیا ہو، تو اس قیادت کے ساتھ کون نکلے گا، جس کی اپنی میڈیا نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بار بار نشانہ بنایا، کوئی ایک ایسا شخص چھوڑا ہی نہیں ہے کہ اس پر لوگوں کا اعتقاد آ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
شیر افضل مروت نے کہا کہ تھوڑا سا بھی سوشل میڈیا کے برخلاف بات کرتے ہیں تو گالم گلوچ شروع ہو جاتی ہے، کیا کوئی جنگ کسی قوم نے گالیوں سے جیتی ہے، میں خود ایک سال سے گالم گلوچ کا سامنا کر رہا ہوں، اس لیے کہ نہ میں کسی کے لیے جھوٹ بول سکتا ہوں، نہ کسی کے وہ کارنامے جو کسی نے کبھی کیے ہی نہیں، وہ جھوٹ موٹ کارنامے بتا سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا ’میں ایک سپریم کورٹ کا وکیل ہوں، حقیقت بولوں گا چاہے پارٹی کے حق میں ہو یا پارٹی کے خلاف ہو، ہماری پارٹی آج اس مقام پر دوبارہ کھڑی ہے جہاں 9 مئی کے بعد کھڑی تھی، اس کی تحریک کی صلاحیت نہیں رہی، میں بار بار کہتا آیا ہوں کہ یہ لوگ دھوکہ دے رہے ہیں، ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں کہ ہم تحریک چلائیں گے اور انقلاب لائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ 9 مئی کے بعد زندہ تھے، غاروں میں چھپ گئے تھے، اس وقت نہیں نکلے تو کیا یہ آج عمران خان کو جیل سے نکلوائیں گے، ان لوگوں نے جس مقام پر پی ٹی آئی کو پہنچا دیا ہے، نہ ن لیگ کی ریشہ دوانی کی ضرورت ہے اور نہ اسٹیبلشمنٹ کی دشمنی کی ضرورت ہے، مجھے پارٹی کا وجود خطرے میں نظر آ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت نے پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دیا نہ ان سے وضاحت مانگی، بیرسٹر گوہر
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی صرف کے پی میں حکومت رہ گئی تھی، اس کو بھی بجٹ کے نام پر ذلیل کیا گیا، یعنی کور کمیٹی، پارلیمانی کمیٹی، سیاسی کمیٹی، اسپیکر، چیف منسٹر اور کابینہ نے یہ بجٹ پاس کیا، ان کو تکلیف تھی کہ کیوں پاس کیا، ہائیکورٹ کے سامنے کے پی کی قیادت اور کے پی کابینہ کو گالیاں دی گئیں۔
انہوں نے کہا ’مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ پی ٹی آئی ورکرز کے پاس اب کوئی امید نہیں رہی، جن لوگوں کی ہم ہمت بندھاتے تھے، جن کو ہم تقویت دیتے تھے، آج ان کے پاس کون سا ایسا لیڈر ہے جس کا کردار اتنا صاف ہو کہ وہ کہیں کہ واقعی یہ ان کے لیے مخلص ہے۔‘