سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، بلاول بھٹو کا جنگ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

بدھ 2 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیرخارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 3 محاذوں پر فتح حاصل کی، بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹیٹوٹ میں’دنیا کے امن کے لیے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ‘ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دنیا کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے، دہشتگردوں کے خلاف پاکستان پورے عزم کے ساتھ برسرپیکار ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے، ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان دینے کے لیے دہشتگردوں کو شکست دینی ہے، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سفارتی سطح پر بھی ناکام رہا،ہم نے یہ جنگ بھی جیتی : بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہا ہے،پاکستان دہشتگردوں کے خلاف ہرگز نہیں جھکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان دہشتگردی کیخلاف یہ جنگ دنیا کے امن کے لیے لڑ رہا ہے، عالمی برادری دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان سے تعاون کرے۔

‘بھارت الزام تراشی کے بجائے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ بنے’

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب اور کوئی سرحد نہیں ہوتی، بھارت الزام تراشی کے بجائے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ بنے، بھارتی قیادت خطے کے امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے، کشمیر جیسے تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ضروری ہے۔

’افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری کرے‘

انہوں نے افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ دوحہ معاہدے کی پاسداری کرے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے،افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان پر افغانستان سے حملوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے، نوجوانوں کو روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کر رہے ہیں، آج کے ڈیجیٹل دور میں پروپیگنڈا بڑا چیلنج ہے، نوجوانوں کو فائر وال کے بجائے تیز رفتار انٹرنیٹ دینے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کو صرف سزا دینے والی گرے لسٹنگ سے آگے بڑھ کر، فعال انٹیلیجنس شیئرنگ کی طرف جانا ہوگا

انہوں نے دہشتگردوں کی مالی معاونت نہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جو بینک دہشتگردی سے منسلک رقوم کی ترسیلات کو جان بوجھ کر کلیئر کرتے ہیں، انہیں وہی بدنامی جھیلنی چاہیے جو منشیات کی دولت کو سفید کرنے والوں کو ملتی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی آخری تقریر میں بھی دہشتگردوں کے خلاف بات کی، افغانستان کے کندھے سے کندھا ملا کر دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، افغانستان اور پاکستان کے عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایف اے ٹی ایف کو صرف سزا دینے والی گرے لسٹنگ سے آگے بڑھ کر، فعال انٹیلیجنس شیئرنگ کی طرف جانا ہوگا، تاکہ دہشتگردی کی مالی معاونت کا عالمی سطح پر مؤثر سدباب کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف طاقت کے استعمال سے کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی، ہمیں اسمارٹ پاور دکھانی ہوگی، یعنی سخت اور نرم طاقت کا دانشمندانہ امتزاج، تاکہ پرتشدد انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑا جاسکے اور وہ دوبارہ کبھی سر نہ اٹھا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp