وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے خیبرپختونخوا حکومت گرانے سے متعلق کوئی گفتگو نہیں ہوئی، اور نہ ہی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کئی مرتبہ مذاکرات کی پیشکش کی، مگر پی ٹی آئی نے ہر بار بات چیت سے انکار کیا۔ پی ٹی آئی 2018 میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار میں آئی، اور اب بھی یہی چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دوبارہ اسے اقتدار میں لائے، لیکن یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جماعت نے اپنے فیصلوں اور طرز سیاست کے ذریعے خود کو اس مقام تک پہنچایا۔ اگر پی ٹی آئی نے اپنی صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہ کی ہوتیں، تو شاید 9 مئی کا واقعہ بھی پیش نہ آتا۔
مزید پڑھیں: مبینہ انتخابی دھاندلی: پاکستان تحریک انصاف کا 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو یہاں تک پیشکش کی کہ اگر وہ وزیراعظم ہاؤس نہیں آنا چاہتے تو اسپیکر چیمبر میں مذاکرات کرلیں، وہ خود وہاں پہنچ جائیں گے۔ مگر پی ٹی آئی جمہوریت کو مذاکرات کے بجائے ڈیڈلاک کے ذریعے چلانا چاہتی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ مولانا فضل الرحمان سے خیبرپختونخوا حکومت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، اور فی الحال پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف کسی بھی اقدام پر غور نہیں کیا جا رہا۔ ان کے بقول، علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان کی امانت کو بخوبی سنبھالے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی پرامن احتجاج کرے اور قانون ہاتھ میں نہ لے تو وہ ان کا جمہوری حق ہے، اور حکومت اس حق کو تسلیم کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بیان دیا تھا کہ جتنا زور لگانا ہے، لگا لیں، حکومت آئینی طریقے سے نہیں گرائی جا سکتی، اور اگر گر گئی تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔