دنیا کی اکثر غذائیں جلد خراب ہوجاتی ہیں، لیکن شہد ایک ایسا غیر معمولی خوردنی مادہ ہے جو برسوں بلکہ صدیوں تک محفوظ رہتا ہے۔ سائنسی تحقیق اور غذائی ماہرین کے مطابق شہد کی قدرتی ساخت ایسی ہے کہ وہ بیکٹیریا، فنگس اور دیگر خوردبینی جراثیم کی افزائش کو نہ صرف روکتا ہے بلکہ انہیں ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
شہد اور چینی میں بنیادی فرق
زیادہ تر بیکٹیریا چینی یا دیگر میٹھے اجزا پر تیزی سے بڑھتے پھولتے ہیں، لیکن شہد ان کے لیے موزوں ماحول نہیں بننے دیتا۔ جہاں چینی بیکٹیریا کو خوراک فراہم کرتی ہے، وہیں شہد ان کے لیے ایک ناموافق، تیزابی، اور خشک ماحول مہیا کرتا ہے۔
جراثیم کو روکنے والی بنیادی وجوہات
شہد میں نمی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، صرف 15 سے 18 فیصد کے قریب۔ کم نمی والا ماحول بیکٹیریا کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی افزائش کے لیے پانی کے محتاج ہوتے ہیں۔

شہد میں گلوکوز اور فرکٹوز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ مٹھاس بیکٹیریا کے خلیات سے پانی کھینچ لیتی ہے، جس کی وجہ سے وہ خشک ہوکر مر جاتے ہیں۔
شہد کا پی ایچ لیول تقریباً 3.2 سے 4.5 کے درمیان ہوتا ہے، یعنی یہ ایک قدرتی تیزابی مادہ ہے۔ تیزابیت بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کے لیے نہایت مہلک ثابت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ شہد میں ایک خامرہ ’گلوکوز آکسیڈیز‘ موجود ہوتا ہے، جو اسے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ ایک طاقتور جراثیم کش مرکب ہے جو شہد کو اضافی تحفظ دیتا ہے۔
شہد کی تیاری کا عمل
شہد کی مکھیاں پھولوں سے رس جمع کرتی ہیں، جو ابتدا میں پانی سے بھرپور اور پتلا ہوتا ہے۔ مکھیاں اس رس کو اپنے جسم میں جزوی طور پر پروسیس کرتی ہیں، جس سے اس میں موجود پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ وہ اسے گاڑھا کرتی ہیں اور چھتے کے خانوں میں ذخیرہ کر دیتی ہیں۔

بعد ازاں مکھیاں اپنے پروں سے مسلسل ہوا دے کر شہد میں باقی نمی کو بھی خشک کر دیتی ہیں، جس سے شہد مکمل طور پر محفوظ شکل اختیار کر لیتا ہے۔
شہد کب خراب ہو سکتا ہے؟
اگرچہ شہد قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے، لیکن اگر اس میں نمی یا آلودگی شامل ہو جائے تو وہ خراب ہو سکتا ہے۔ مثلاً اگر اس میں گندا چمچ ڈالا جائے، یا مرتبان کھلا رہ جائے تو ہوا اور نمی کی موجودگی شہد کی جراثیم کش صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
قدیم شواہد
آثار قدیمہ سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق مصر کے فراعنہ کی قبروں میں رکھے گئے شہد کے مرتبان ہزاروں سال بعد بھی محفوظ پائے گئے۔ اگرچہ وہ کرسٹلائز ہوچکا تھا، لیکن سائنسی معائنے سے ثابت ہوا کہ وہ اب بھی قابلِ استعمال تھا۔
ماہرین کی رائے
غذائیت اور زراعت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ شہد ایک مکمل قدرتی تحفظ یافتہ غذا ہے۔ کئی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی خوراک میں پانی کی مقدار کم کر دی جائے اور اسے تیزابی ماحول میں رکھا جائے، تو وہ طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہے۔ شہد اسی اصول کا بہترین نمونہ ہے۔

شہد صرف ایک میٹھا مادہ نہیں بلکہ قدرت کا وہ حیرت انگیز تحفہ ہے جو جراثیم، بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف قدرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کی کم نمی، قدرتی تیزابیت اور خاص خامرے اسے طویل مدتی، محفوظ اور صحت بخش غذا بناتے ہیں۔
اگر شہد کو صاف، خشک اور ہوا بند ماحول میں محفوظ رکھا جائے، تو وہ برسوں بلکہ دہائیوں تک خراب ہونے سے بچا رہتا ہے اور اپنی افادیت برقرار رکھتا ہے۔














