مالی سال 2025 میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ

منگل 8 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مالی سال 25-2024 کے دوران شہری اور دیہی علاقوں میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، شہری علاقوں میں گاڑیوں پر ٹیکس میں 169 فیصد اور دیہی علاقوں میں 127 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق شہری علاقوں میں پانی کی فراہمی کے چارجز میں 15 فیصد، مائع ہائیڈروکاربنز اور گھریلو ٹیکسٹائل کی قیمتوں میں 14 فیصد، جب کہ ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس، بجلی کے نرخوں میں 30 فیصد، نصابی کتب میں 7.8 فیصد اور موٹر فیول کی قیمتوں میں 1.9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیدیا

دیہی علاقوں میں گاڑیوں کے ٹیکس کے علاوہ دانتوں کے علاج کی خدمات میں 27 فیصد، ادویات میں 15.3 فیصد، تفریح و ثقافت میں 13.2 فیصد، کلینک فیس اور تعلیم دونوں میں 12.8 فیصد اضافہ ہوا، تاہم بجلی کے نرخوں میں 30.2 فیصد، درسی کتب میں 11 فیصد اور موٹر فیول میں 2.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔

مالی سال 25-2024 کے دوران ملک میں عمومی مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد رہی، جبکہ خوراک اور توانائی کے علاوہ مہنگائی شہری علاقوں میں 6.9 فیصد اور دیہی علاقوں میں 8.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بنیادی مہنگائی میں معمولی کمی آئی ہے، تاہم اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے بیس ایفیکٹ کے خاتمے کے باعث عمومی مہنگائی میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا، جس کی شرح اپریل میں 0.3 فیصد سے بڑھ کر مئی میں 3.5 فیصد تک جا پہنچی۔

مزید پڑھیں:بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی آدھی اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھ گیا، ’عام آدمی کیا کرے‘

اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں ممکنہ اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے، بینک نے خبردار کیا ہے کہ علاقائی کشیدگی، تیل و اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ممکنہ عدم استحکام اور توانائی کے نرخوں میں ملکی سطح پر متوقع ردوبدل مہنگائی پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا انحصار بالواسطہ ٹیکسوں پر ہونے کی وجہ سے، توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی اور مستحکم شرح مبادلہ کے باوجود بنیادی مہنگائی میں خاطر خواہ کمی ممکن نہیں ہو رہی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا ہے کہ آمدنی کا 60 فیصد حصہ بالواسطہ اور 40 فیصد بلاواسطہ ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات پر نئے ٹیکس کی تجویز، وزارت توانائی نے سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی

دوسری جانب لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ بالواسطہ ٹیکسوں کا حقیقی حصہ 80 فیصد کے قریب ہے۔ ان کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس بھی بالواسطہ ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ اس کا بوجھ آخرکار صارف پر ہی پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے بجائے بالواسطہ ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا، جس سے عام آدمی پر بوجھ بڑھا اور مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp