انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں ایک سیمینار کے موقع پر امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کی رہائی جتنی قانونی جنگ ہے اتنی ہی سیاسی بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی راستے تلاش کرنے کے علاوہ حکومت پاکستان کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے امریکہ پر سیاسی دباؤ ڈال کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آئی پی ایس میں منعقدہ سیمینار میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے برطانوی نژاد امریکی وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ، ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور پاکستان میں ان کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ کی جانب سے اظہار خیال کیا گیا۔
امریکی وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ پر قتل کی کوشش، حملوں کے الزامات اور اس کے انتہا پسند ہونے کے بارے میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کے اعداد و شمار کے مطابق گوانتاناموبے کے 780 قیدیوں میں سے 98.5 فیصد غیر قانونی قید کا شکار ہیں جب کہ 780 قیدیوں میں سے 764 امریکا کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اس موقع پر عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی بنیادی طور پر پاکستان کی ترجیح ہونی چاہی، لیکن انہیں پاکستان واپس لانے کے لیے کوئی قابل ذکر سرکاری کوششیں نہیں کی گئیں اور ان کا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بغیر کسی وجہ کے زیر التوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے حکومت پاکستان کے پاس کئی ایسے طریقے ہیں جن کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔