ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ’ہم نے پاک بھارت جنگ رکوائی، لیکن مذاکرات اور اس حوالے سے جو مؤقف بھارت پیش کر رہا ہے وہ غلط ہے۔‘
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ غزہ میں امن دیکھنا چاہتے ہیں،اور پیش رفت کے حوالے سے پرامید ہیں۔ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کی آج شام ملاقات ہورہی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی دونوں رہنماؤں کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مسلسل ملاقاتیں ظاہر کر رہی ہیں کہ کوئی بڑی پیش رفت ہونے والی ہے۔
انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کا حوالہ دیا، جو کہہ چکے ہیں کہ حماس کا آئندہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اس وقت مختلف ممالک غزہ کے انتظام و انصرام کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ ملکی مفاداورعالمی امن کے لیے کر رہی ہے۔ آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان امن معاہدے کی بھی کوشش ہورہی ہے۔
بھارت کا جھوٹا بیانیہ مسترد
امریکا نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اس عمل میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس بھی شامل رہے۔
ٹیمی بروس کا بیان
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سے پوچھا گیا کہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، بروس نے کہا ’ہم نے پاک بھارت جنگ رکوائی۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی یہ بات بار بار کہی ہے کہ ہم نے اس جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ ہر کسی کا اپنی رائے دینا معمول کی بات ہے، لیکن مذاکرات اور اس حوالے سے جو مؤقف بھارت پیش کر رہا ہے وہ غلط ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں اور ان کے معاملات شفاف اور واضح ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ صدر ٹرمپ عالمی امن کے لیے کتنے متحرک ہیں۔
یہ بھی پڑھیے جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار ہے، نہ ہی پاکستان نے ایٹمی حملے کی دھمکی دی، بھارتی خارجہ سیکریٹری
بھارت کا مؤقف
یاد رہے کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور میں ایک بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ دو طرفہ طور پر کیا گیا تھا اور امریکا کے صدر ٹرمپ کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تنازع ہمیشہ روایتی ہتھیاروں تک محدود رہا ہے، اور کبھی بھی دونوں ممالک نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی
سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے اس موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ’سیزفائر‘ کے سمجھوتے تک پہنچنے کا عمل مکمل طور پر دو طرفہ تھا۔
امریکی ردعمل
ٹیمی بروس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کی طرف سے جنگ بندی کی کامیابی میں صدر ٹرمپ کا کردار انتہائی اہم تھا، اور امریکی قیادت کی مداخلت سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھ لیا کہ کس طرح امریکا نے اپنے عالمی اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس بحران کو حل کیا۔