ٹرمپ انتظامیہ نے چینی شہریوں اور دیگر مخالف ممالک کے باشندوں کی جانب سے امریکی زرعی زمینوں کی خریداری روکنے کے لیے اقدامات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اقدام قومی سلامتی کے تحفظ کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے 7 نکاتی نیشنل فارم سیکیورٹی ایکشن پلان جاری کیا ہے، جس کے تحت کانگریس اور ریاستی حکومتوں سے قانون سازی اور صدارتی ایگزیکٹو آرڈرز کی درخواست کی جائے گی تاکہ چین جیسے دشمن ممالک کی جانب سے امریکی زرعی زمینوں کی خرید و فروخت یا کنٹرول کو روکا جا سکے۔
وزیر زراعت بروک رولنز کے مطابق، غیر ملکی حکومتیں اور ادارے امریکی خوراکی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری زراعت نہ صرف خوراک کی فراہمی کا ذریعہ ہے بلکہ قومی سلامتی کا ستون بھی ہے۔
مزید پڑھیں:چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
رولنز نے بتایا کہ چینی شہریوں سے خریدی گئی زرعی زمین واپس لینے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، اور اب تک 7 غیر ملکی معاہدے منسوخ کیے جا چکے ہیں، جبکہ 70 غیر ملکی شہریوں کے USDA سے معاہدے فوری ختم کر دیے گئے ہیں۔ مزید 550 ادارے زیرِ جائزہ ہیں۔
پریس کانفرنس میں اٹارنی جنرل پم بانڈی اور سیکرٹری دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی شرکت کی۔ ہیگستھ نے کہا کہ وہ اس بات پر نظر رکھیں گے کہ کون سی زمین ہماری فوجی تنصیبات کے قریب خرید رہا ہے۔
واضح رہے کہ USDA کی 2023 رپورٹ کے مطابق چینی سرمایہ کاروں کی ملکیت میں 2 لاکھ 77 ہزار ایکڑ زرعی اراضی ہے، جو ملک میں غیر ملکی ملکیت والی زمین کا ایک فیصد سے بھی کم ہے۔