یوں تو عام طور پر سبھی لوگ مادرِ ملت کی زندگی اور ان کی تحریکِ پاکستان کے لیے جدو جہد سے واقف ہیں۔ مگر ان سے جڑے کچھ ایسے حقائق بھی ہیں جن سے بہت سے لوگ آشنا نہیں۔ یہاں فاطمہ جناح سے متعلق ایسی ہی چند چیدہ چیدہ باتوں کا ذکر ہے جو قارئین کی معلومات میں بہترین اضافہ ثابت ہوں گی۔
ڈینٹل سرجن بننے والی برصغیر کی چند اولین مسلم خواتین میں شامل تھیں
فاطمہ جناح نے 1923 میں کلکتہ سے ڈینٹل سرجری کی تعلیم حاصل کی — اس دور میں جب خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا بھی ایک چیلنج تھا، خاص طور پر طب جیسے شعبے میں۔ وہ برصغیر کی پہلی مسلم ڈینٹل سرجن خواتین میں شمار ہوتی ہیں۔
انگریزی میں اعلیٰ مہارت رکھنے کے باوجود اردو سے گہرا لگاؤ
فاطمہ جناح انگریزی زبان میں مہارت رکھتی تھیں لیکن عوامی تقریبات میں وہ اردو کو ترجیح دیتی تھیں تاکہ وہ عام لوگوں سے براہِ راست جڑسکیں۔ ان کی کئی تقاریر کا متن آج بھی دستیاب ہے جن میں اردو زبان کی سادگی اور اثر انگیزی نمایاں ہے۔
قائد اعظم کی واحد ذاتی معتمد
قائد اعظم محمد علی جناح اپنی پرائیویٹ زندگی میں بہت کم لوگوں پر اعتماد کرتے تھے، مگر فاطمہ جناح کو انہوں نے “my only trusted companion” کہا تھا۔ وہ نہ صرف گھریلو معاملات کی نگران تھیں بلکہ سیاسی فیصلوں میں بھی مشورہ دیتی تھیں۔
قائد اعظم کی بیماری اور آخری ایام کی خاموش گواہ
قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم کی طبیعت کافی خراب ہو چکی تھی۔ ان کی بیماری کو خفیہ رکھا گیا۔ صرف چند قریبی افراد اور فاطمہ جناح اس حقیقت سے آگاہ تھیں۔ انہوں نے قائد کی آخری ایام میں دل سے خدمت کی لیکن ریاستی اداروں کی سرد مہری پر ان کے دل میں گہرا دکھ تھا۔
الیکشن 1965 کے دوران ان پر جاسوسی کی گئی
جب انہوں نے ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا، تو ان پر خفیہ نگرانی رکھی گئی۔ ان کی فون کالز ٹیپ کی جاتیں اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار ان کے جلسوں کی ویڈیوز بناتے تھے۔ یہ حقائق بعد میں بعض سابق افسروں کی یادداشتوں میں ظاہر ہوئے۔
پاکستان کی خواتین میں خود اعتمادی کی علامت
ان کے دور میں جب خواتین گھروں تک محدود تھیں، فاطمہ جناح نے نہ صرف سیاست میں قدم رکھا بلکہ فوجی آمر کے خلاف کھڑی ہو کر عوامی جلسے بھی کیے۔ کراچی، ڈھاکہ، راولپنڈی، لاہور، اور کوئٹہ میں ان کے لاکھوں کے جلسے تاریخ کا حصہ ہیں۔
کراچی میں ان کا گھر آج بھی محفوظ ہے
ان کا ذاتی گھر ’قائد اعظم ہاؤس‘ (موجودہ فاطمہ جناح ہاؤس) ایک تاریخی عمارت ہے جو آج میوزیم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس میں فاطمہ جناح اور محمد علی جناح کے ذاتی استعمال کی اشیاء محفوظ کی گئی ہیں۔
ان کی یادگاریں، تقاریر، اور اصول آج بھی زندہ ہیں۔ ان کی زندگی صرف تاریخ نہیں، راستہ ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ عورت کمزور نہیں ہوتی۔
وفا صرف لفظ نہیں، کردار ہے۔
اور ایک بہن، قوم کی ماں بھی بن سکتی ہے۔