کیا بغیر انٹرنیٹ کے چلنے والا ‘بٹ چیٹ’ واٹس ایپ کا متبادل بننے جا رہا ہے؟

بدھ 9 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ٹوئٹر کے شریک بانی ہیں جیک ڈورسی نے ‘بٹ چیٹ’ کے نام سے ایک نیا میسجنگ ایپ متعارف کرایا ہے جسے واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

یہ ایپ مکمل طور پر بلوٹوتھ کے ذریعے کام کرتا ہے، یعنی اس کے لیے انٹرنیٹ، فون نمبر یا کسی مرکزی سرور کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیے: چیٹ جی پی ٹی نے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے نئی سہولت متعارف کرادی

یہ ایپ اس وقت ایپل کے ٹیسٹ فلائٹ پلیٹ فارم پر بیٹا ورژن میں دستیاب ہے اور یہ ڈورسی کا بلوٹوتھ میش نیٹ ورکنگ، انکرپشن اور اسٹور اینڈ فارورڈ ٹیکنالوجیز پر ایک تجربہ ہے، جس کا مقصد ایک غیر مرکزی اور محفوظ مواصلاتی نظام فراہم کرنا ہے۔

روایتی میسجنگ ایپس کے برعکس، بٹ چیٹ صارفین کے درمیان عارضی، خفیہ رابطہ قائم کرتا ہے۔ پیغامات کسی مرکزی سرور پر محفوظ نہیں کیے جاتے اور خود بخود حذف ہو جاتے ہیں۔ گروپ چیٹس یا ‘رومز’ پاس ورڈ سے محفوظ ہوتے ہیں اور ہیش ٹیگز کی مدد سے ترتیب دیے جاتے ہیں جبکہ آف لائن صارفین کو بھیجے گئے پیغامات بعد میں خودکار طور پر ڈیلیور کر دیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: واٹس ایپ نے مصروف صارفین کے لیے بڑی سہولت متعارف کرا دی

مستقبل میں اس ایپ میں وائی فائی سپورٹ شامل کی جائے گی تاکہ رفتار میں اضافہ ہو اور رابطے کی رینج وسیع ہو سکے۔ بٹ چیٹ کا ڈیزائن ان ٹولز سے مشابہ ہے جو 2019 کے ہانگ کانگ احتجاج کے دوران استعمال ہوئے، اور یہ صارفین کو پرائیویسی، سنسرشپ سے آزادی اور غیر مرکزی رابطے کا ایک مؤثر متبادل فراہم کرتا ہے۔ یہ ڈورسی کی ڈی سینٹرلائزیشن سے وابستہ دلچسپی کا تسلسل بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp