وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے فوری درآمدی حکمتِ عملی کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت 350,000 میٹرک ٹن سفید چینی کی 2 مرحلوں میں درآمد کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت تمام درآمدی ڈیوٹیاں اور ٹیکسز ختم کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شوگر ایڈوائزری بورڈ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی
چینی درآمد کا 2 مرحلہ وار منصوبہ
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک رانا تنویر حسین کی زیرِ صدارت چینی درآمد سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ منصوبے کے تحت:
پہلا ٹینڈر فوری طور پر 200,000 ٹن چینی کے لیے جاری کیا جائے گا۔
دوسرا ٹینڈر ایک ہفتے بعد 150,000 ٹن چینی کے لیے جاری ہوگا۔
ایف بی آر کا ٹیکس میں کمی کا اعلان
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے درآمدی چینی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 0.25فیصد کر دیا ہے اور 3 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ یہ سہولت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) اور نجی درآمد کنندگان دونوں کے لیے 30 ستمبر 2025 تک دستیاب ہوگی۔
برآمدات کے بعد درآمدات
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب وفاقی کابینہ نے 4 جولائی کو 500,000 ٹن چینی کی درآمد کی منظوری دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف چند ماہ پہلے، حکومت نے جون 2024 سے جنوری 2025 تک 750,000 ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی۔ ان فیصلوں میں وزارتِ تجارت کو شریک نہیں کیا گیا، جس پر مختلف حلقوں نے تنقید کی ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی مخالفت
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے درآمدی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملک میں 21 نومبر 2025 تک طلب پوری کرنے کے لیے چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔
قیمتوں کی صورتحال
اوپن مارکیٹ میں چینی کی ریٹیل قیمت فی کلو 195 سے 200 روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 3 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں فی کلو اوسط قیمت 185 روپے رہی۔ گزشتہ سال اسی ہفتے میں چینی کی قیمت 144.7 روپے فی کلو تھی۔