کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حالیہ سخت بیانات پر روس تحمل سے کام لیتے ہوئے واشنگٹن کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن پر یوکرین تنازع کے حل میں سنجیدگی نہ دکھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صدر پیوتن کی طرف سے ہر وقت بیکار باتیں سننے کو ملتی ہیں، فون پر وہ ہمیشہ بہت خوش اخلاق ہوتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ بے معنی ثابت ہوتا ہے۔
روس کا مؤقف ہے کہ وہ یوکرین تنازع کا سفارتی حل چاہتا ہے، تاہم وہ ایسا حل چاہتا ہے جو قانونی طور پر قابلِ عمل ہو اور بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرے۔
یہ بھی پڑھیں:‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان
بدھ کے روز جب دیمتری پیسکوف سے ٹرمپ کے بیانات سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیانات کو نہایت پُرسکون انداز میں لیا جا رہا ہے، صدر ٹرمپ کے جملوں کا انداز عمومی طور پر کافی سخت ہوتا ہے، لیکن ہم اپنی دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی پالیسی اور واشنگٹن سے مکالمے کے لیے پرعزم ہیں۔
’صدر ٹرمپ کا یہ اعتراف زیادہ اہمیت رکھتا ہے کہ یوکرین تنازع کا حل نکالنا ان کی توقع سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہوا، یہی وہ بات ہے جو روس ابتدا سے کہتا آیا ہے کہ اتنا پیچیدہ معاملہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا۔‘
دیمتری پیسکوف نے امید ظاہر کی کہ حالیہ سخت بیانات کے باوجود صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم سفارتی سطح پر تنازع کو حل کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں:’مغرب کے ساتھ یک طرفہ کھیل ختم‘، پیوٹن کا اعلان
کریملن ترجمان کے مطابق، روس نے یوکرین کو استنبول میں دو طرفہ مذاکرات کے تیسرے دور کی تجویز دی ہے اور اب یوکرین کے جواب کا انتظار ہے۔
’یہ یوکرین کے اپنے مفاد میں ہے کیونکہ زمینی صورتِ حال روز بروز بدل رہی ہے، اور ہم اس میں پیش رفت کر رہے ہیں۔‘
سی این این کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی ایک مبینہ آڈیو، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے 2024 میں چند ڈونرز سے کہا تھا کہ انہوں نے صدر پیوٹن کو دھمکی دی تھی کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو ہم ماسکو کو بمباری سے تباہ کر دیں گے۔
مزید پڑھیں:برازیل: BRICS سربراہی اجلاس میں روسی اور چینی صدور کی عدم شرکت، کیا وجہ بنی؟
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے دیمتری پیسکوف نے کہا کہ وہ اس آڈیو کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ یہ جعلی ہے یا نہیں،۔ ’ہم بھی نہیں جانتے، آج کل جعلی خبروں کی بھرمار ہے۔‘