بھارت نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی میٹنگ جو 24 جولائی کو ڈھاکا میں شیڈول کی گئی تھی، کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر میٹنگ کا مقام تبدیل نہیں کیا گیا تو وہ اس میٹنگ میں شرکت نہ کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اعتراض کے پیچھے کئی سیاسی اور سماجی وجوہات کارفرما ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
بھارت نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر بنگلا دیش جانا مناسب نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان حالیہ دنوں میں سیاسی تعلقات میں تناؤ رہا ہے، جس کے سبب بھارتی حکومت نے کچھ سیریز ملتوی کی ہیں، اور اب اس تناؤ کے اثرات کرکٹ پر بھی پڑنے لگے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے لیے بھی 3 متبادل وینیوز تجویز کیے ہیں، جن میں دبئی، ابو ظبی اور شارجہ شامل ہیں۔
بھارت کے ایشیا کپ کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی صورت میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کی حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے، اور اگر یہ اجازت حاصل نہیں ہوتی تو بھارت اس ونڈو میں دیگر ملٹی نیشن ٹورنامنٹس کا انعقاد بھی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان آنے سے انکار: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھارت سے تحریری جواب طلب کر لیا
بھارتی میڈیا نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ ایشیا کپ 2024 کے شیڈول میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ 7 ستمبر کو رکھا گیا ہے، اب اس میچ کی وقوع پذیری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کھیلنے کا فیصلہ اب سیاسی دباؤ اور عالمی تعلقات کے تناظر میں مشروط ہو سکتا ہے۔