کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فلیٹ سے ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش وصول کرنے کے بعد اہلخانہ میت لے کر لاہور روانہ ہوگئے ہیں۔
اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاثر دیا گیا کہ والدین بہن کو قبول نہیں کررہے جو کہ افواہیں تھیں، ہم پہلے دن سے انتظامیہ اور پولیس سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بتایا گیا کہ حمیرا اصغر کے والدین نے اس سے قطع تعلق کر لیا ہے اور اس کی میت وصول کرنے نہیں آئیں گے لیکن اگر لاش پولیس کی کسٹڈی میں ہے تو انہوں نے تحقیقات کرنی ہوتی ہیں، قانونی تقاضے مکمل کرنے پڑتے ہیں پھر لواحقین کو بلا کر میت ان کے حوالے کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کی میت لے کر بھائی لاہور روانہ ہوگئے
حمیرا اصغر کےبھائی کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ تین روز سے چھیپا صاحب اور پولیس کے ساتھ رابطے میں تھے اور پولیس کی گائیڈ لائن کے مطابق ہم نے میت وصول کرنی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حال ہی میں میری پھپھو کی ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں وفات ہوئی تھی اور میرے والدین صدمے میں تھے کہ حمیرا کی اچانک وفاقت ہوگئی تو معاملات تھوڑے عجیب ہو گئے اس لیے میرے والد نے کہا تھا کہ اگر کوئی ایمرجنسی ہے تو حمیرا کی تدفین خود کر لیں۔
اداکارہ کے بھائی کے مطابق ان کا ایک سال سے حمیرا اصغر سے رابطہ منقطع تھا، والدہ کا 6 ماہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا، ان کے انتقال کا سن کر ہم اچانک صدمے میں چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: باپ کا لاش لینے سے انکار مگر حمیرا اصغر نے اپنے والد سے متعلق آخری انٹرویو میں کیا کہا تھا؟
نوید اصغرنے کہا کہ حمیرا نے اپنی محنت سے کامیابی حاصل کی، اپنی مرضی سے کراچی شفٹ ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ والد کی اجازت سے ہی کراچی آیا ہوں۔ بہن کے مکان میں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی ماہ پرانی لاش چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز VI میں ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ پولیس کو یہ لاش اُس وقت ملی جب عدالتی حکم پر مکان مالک کی شکایت پر فلیٹ خالی کرانے کے لیے پولیس پہنچی، مگر فلیٹ کا دروازہ کھولنے پر کوئی جواب نہ ملا، جس کے بعد دروازہ توڑ کر داخل ہونے پر لاش دریافت ہوئی۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق لاش شدید حد تک گل چکی تھی اور اس قدر مسخ ہو چکی تھی کہ فوری طور پر موت کی وجہ کا تعین ممکن نہیں تھا۔ تاہم، تفتیشی عمل بدستور جاری ہے۔