مصنوعی ذہانت کا ماڈل (AI) کئی صنعتوں کو متاثر کر رہا ہے۔ نیچرل لینگویج پروسیسنگ (NLP) کی طاقت نے ChatGPT اور Bard جیسے ٹولز کو انسانوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔ اس تناظر میں میڈیا انڈسٹری کے حوالے سے ایک سوال پیدا ہوا ہے جہاں کام کرنے والے پہلے ہی سے مالی طور پر مسائل کا شکار ہیں۔
سوال یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کا ماڈل (AI) خبروں کے کردار کو کیسے متاثر کرے گا؟ یا یہ مصنوعی ذہانت نیوز روم میں کیا کیا کام کرے گی؟
مترجمین (Translators)
گوگل ٹرانسلیٹ اور کئی دوسرے ٹولز پہلے سے ہی متن کو مختلف زبانوں میں درستگی کے ساتھ ترجمہ کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ AI ان ٹولز کے مقابلے میں مواد کا درست ترجمہ کر سکتا ہے۔
کاپی ایڈیٹر (Copy editors)
خبروں کی تحریر میں کاپی ایڈیٹنگ کا ایک لازمی کردار ہے اور یہ مستقبل قریب میں ختم ہونے والا نہیں ہے۔ تاہم مستقبل بعید میں ChatGPT اور Bard کی پروف ریڈنگ اور یہاں تک کہ مخصوص پیرامیٹرز کے مطابق متن کے انداز میں ترمیم کرنے کی صلاحیت نیوز رومز میں کاپی ایڈیٹرز کی تعداد کو کم کرنے والی ہے۔ نیوز رومز کے لیے فارمیٹ کو سمجھنے کے لیے پہلے سے تیار کردہ خبروں سے سیکھنے کے لیے AI کو تربیت دینا آسان ہو جائے گا، زبان اور متن کا انداز(AI) کی مدد سے کسی بھی متن کو آسانی سے فارمیٹ کیا جا سکتا ہے۔
بس چیٹ جی پی ٹی سے کسی لکھے ہوئے بلاگ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے انداز میں دوبارہ تقریر کی صورت میں لکھنے کے لیے کہیں تو (AI) ماڈل اس بلاگ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے انداز تقریر میں لکھ دے گا۔ (AI) ماڈل کا کمال دیکھیں۔
ڈیسک ایڈیٹرز (Desk editors)
چیٹ جی پی ٹی میں فٹ بال گیم کے اسکور کارڈ یا پریس کانفرنس کے ٹرانسکرپٹ کے ساتھ خبروں کی کہانی میں تبدیلی لانے کی صلاحیت ہے۔ اس سے ڈیسک ایڈیٹرز کا کردار کم ہو جائے گا جو مختلف خبروں کی کانٹ چھانٹ کرتے ہیں۔
ناظم الامور (Executive assistant)
ناظم الامور (Executive assistant)کسی دفتر کی میٹنگ کے نوٹس لیتے ہیں اور اسٹاف کے دفتر کے اوقات کار کی نگرانی کرتے ہیں۔ آفیشل ای میل دیکھنا بھی ناظم الامور کا کام ہوتا ہے۔ AI یہ تمام کام کر سکتا ہے۔ یہ میٹنگ کی یاددہانی کروا سکتا ہے، میٹنگز کو ریکارڈ کر سکتا ہے اور میٹنگ کی نقل اور خلاصہ بھی کر سکتا ہے۔ پہلے سے ہی ایک ٹول ہے جسے Parrot.AI کہا جاتا ہے جو میٹنگز کو ریکارڈ کرتا ہے اور میٹنگز کی نقل اور خلاصہ بھی کرتا ہے۔
بصری فنکار/ گرافک ڈیزائنرز (Visual artists/graphic designers)
گرافک ڈیزائنرز ڈیٹا کو بصری شکل میں ظاہر کرتے ہیں اور خبروں کی عکاسی کرتے ہیں تاہم AI جلد ہی اس کام پر قبضہ کر لے گا۔ DALL-E2 جیسے سسٹم ان کو فراہم کردہ اشارے پر کام کرتے ہیں اور خود بخود بصری طور پر دلکش تصاویر تیار کرتے ہیں اور ایسے پروگرام ہیں جو مختلف اسپریڈ شیٹس کو گرافکس میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پروموٹرز (Social media promoters)
سوشل میڈیا پروموٹرز یا پروڈیوسر مختلف پلیٹ فارمز پر نیوز آرگنائزیشن کے تیار کردہ مواد کو فروغ دیتے ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی میں فی الحال یہ صلاحیت ہے کہ وہ ایک کہانی کو دیکھے اور اسے مخصوص سامعین تک پہنچائے۔ دوسری طرف ChatGPT کے علاوہ اور بھی ٹولز موجود ہیں جو یہ کام کسی حد تک مستعدی کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ Echobox ایک ایسا ٹول ہے جو کسی بھی ویب سائٹ سے خود کار طریقے سے کہانیاں مؤثر طور پر بروقت شیئر کر سکتا ہے۔
AI اس نیوز انڈسٹری کو متاثر کر سکتا ہے لیکن یہ اچھے کے لیے ہے جو نیوز انڈسٹری کو دوام بھی دے سکتا ہے۔ یہ صحافیوں کو کم وقت میں کہانیاں تیار کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور بہت سے کاموں کو خود کر سکتا ہے۔ جو کام کرنے میں پہلے گھنٹے لگتے تھے اب منٹوں میں ہو جائیں گے۔
ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ٹیکنالوجی ایک طرف انسان کو متاثر کرتی ہے تو دوسری طرف سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔ اس حوالے سے آنے والا وقت دلچسپ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں : انسانی دماغ کو پڑھنے والا AI نظام تیار، اب جو آپ سوچیں گے وہ معلوم ہوجائے گا