دوران پرواز ایئر انڈیا 171 کے انجن کے سوئچ کس نے بند کیے؟ ابتدائی رپورٹ نے نیا سوال کھڑا کردیا

ہفتہ 12 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایئر انڈیا کی پرواز 171، 12 جون کو احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گئی۔ اس اندوہناک حادثے میں 260 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 241 مسافر اور عملہ شامل تھا، جبکہ زمین پر موجود مزید 19 افراد بھی مارے گئے۔

جمعے کو جاری کی گئی بھارت کی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز ٹیک آف کے فوراً بعد کٹ آف پوزیشن پر منتقل کر دیے گئے تھے، جس کی وجہ سے انجن کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی اور طیارہ بلند ہونے سے پہلے ہی زمین سے ٹکرا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ایئر انڈیا کا طیارہ کیسے تباہ ہوا؟ ویڈیو منظر عام پر آگئی

تاہم اس رپورٹ نے حادثے کے حوالے نئے اور پراسرار تنازع کو جنم دیا ہے۔ یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ اُڑان کے درمیان طیارے کے انجن کے سوئچ کیوں اور کس نے بند کردیے تھے۔

کاک پٹ میں نصب وائس ریکارڈر سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے انجن کا ایندھن کیوں بند کیا ہے جس پر دوسرے پائلٹ کا جواب تھا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔

لیکن سوال یہ ہے کہ طیارے میں موجود فیول کنٹرول سوئچ کیا ہوتے ہیں اور یہ کتنا اہم ہیں؟

فیول کنٹرول سوئچ کاک پٹ کے کنٹرول پینل پر موجود ہوتے ہیں اور طیارے کے دونوں انجنوں میں ایندھن کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:  ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟

یہ سوئچ تھروٹل لیورز کے بالکل پیچھے اور دونوں پائلٹوں کی نشستوں کے درمیان موجود ‘پیسڈسٹل’ پر نصب ہوتے ہیں اور عام طور پر انجن کو شروع یا بند کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ان کا استعمال زمین پر ہی ہوتا ہے جب طیارے کو کھڑا کرنا مقصود ہو۔ پرواز کے دوران صرف اس وقت ان کا استعمال کرتے ہوئے انجن بند یا دوبارہ اسٹارٹ کیا جاتا ہے جب طیارے میں کوئی نہایت سنگین خرابی پیدا ہوجائے یا انجن میں آگ لگ جائے۔

فیول کنٹرول سوئچ تھروٹل لیورز کے بالکل پیچھے اور دونوں پائلٹوں کی نشستوں کے درمیان موجود ‘پیسڈسٹل’ پر نصب ہوتے ہیں۔

ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سوئچز غلطی سے یا کسی حرکت سے بند نہیں ہوسکتے۔ اس سوئچ کی بنیادی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اس طرح سے ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ انہیں باقاعدہ اوپر کھینچ کر ہی ‘رن’ سے ‘کٹ آف’ یا اس کے برعکس پوزیشن پر منتقل کیا جاسکتا ہے تاکہ غلطی سے ان کی پوزیشن تبدیل نہ ہو جو انجن کو بند یا شروع کرکے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر یہ سوئچ ‘رن’ کی حالت میں ہو تو انجن کو ایندھن کی فراہمی جاری ہوتی ہے اور ‘کٹ آف’ کی حالت میں ایندھن فراہم ہونا بند ہوجاتا ہے جس سے انجن بھی بند ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: احمد آباد: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 246 ہوگئی

حادثے کے بعد سامنے آنے والی ایک فوٹیج میں طیارے کو ‘ریم ایئر ٹربائن’ کے ساتھ دیکھا گیا تھا جسے صرف اس وقت کھولا جاتا ہے جب طیارے کو انجن سے قوت نہیں مل رہی ہوتی۔ یہ انجن کا متبادل تو نہیں البتہٰ کمیونیکیشن اور فلائٹ کنٹرول کے بنیادی آلات کو درکار توانائی فراہم کرسکتا ہے۔ 2020 میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیاے نے بھی آخری لمحات میں انجن بند ہونے پر اس نظام کا استعمال کیا تھا۔

ہوا بازی کے ماہرین نے رپورٹ آنے کے بعد حیرانی کا اظہار کیا ہے کیوں کہ دورانِ پرواز خاص طور پر پرواز کے آغاز یا ابتدائی بلندی پر پائلٹ کبھی بھی ان سوئچز کو بند نہیں کرتے۔

ایسے میں یہ سوال حل طلب ہے کہ دوران پرواز خاص طور پر جب طیارے نے ابھی مناسب اونچائی بھی حاصل نہیں کی تھی، فیول کنٹرول سوئچ کس نے اور کیوں بند کیے۔ یہ سوال تب اور بھی الجھاؤ کا باعث بنتا ہے جب دونوں پائلٹس اس سے لاعلم تھے۔ یوں اس ابتدائی رپورٹ نے حادثے سے متعلق سوالات کا جواب دینے کے بجائے خود ایک بڑا سوال کھڑا کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp