پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ججز کی تعیناتی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ طارق آفریدی کو پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات نہ کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت معاملے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی، کیا پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو مسترد کر سکتی ہے؟
درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے طارق آفریدی کو پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔ جوڈیشل کمیشن کی سفارش کے باوجود طارق آفریدی کو ایڈیشنل جج تعینات نہیں کیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی نے طارق آفریدی کی انٹیلیجنس ایجنسیز کی رپورٹ پر نامزدگی مسترد کی ہے۔ انٹیلیجنس رپورٹ کے مطابق طارق آفریدی کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کر سکتی ہیں؟ اس سے عدلیہ کہ آزادی پر اثر پڑے گا۔ پارلیمانی کمیٹی نے پیشہ وارانہ صلاحیت کے بجائے انٹیلیجنس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا؟
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت معاملے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی، کیا پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو مسترد کر سکتی ہے؟ اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کے لیے بلا لیتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔