ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے جب ہمارے بچے فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیے جاتے ہیں۔ یہ کہانی ہے گوادر کے ماہی گیروں کی جو دن بھر مشقت کرنے کے باوجود دو وقت کی روٹی سے بھی مجبور ہیں۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کو دنیا آج ایک ابھرتی ہوئی بندرگاہ، عالمی سرمایہ کاری اور سی پیک جیسے بڑے منصوبوں کے تناظر میں دیکھتی ہے، لیکن اسی شہر کے اصل وارث ماہی گیر آج بھی کٹھن حالات سے دوچار ہیں۔
یہ ماہی گیر روزانہ صبح سویرے سمندر کا رخ کرتے ہیں، کئی گھنٹے موجوں اور موسموں سے لڑتے ہیں، اور شام کو تھکن سے چور ہو کر لوٹتے ہیں، لیکن اتنی سخت مشقت کے باوجود دو وقت کی روٹی کمانا ان کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق گوادر کی قریباً 70 فیصد آبادی کسی نہ کسی طرح ماہی گیری سے وابستہ ہے۔ مگر مہنگائی، پرانی کشتیاں، جدید سہولیات کی کمی اور مارکیٹ تک رسائی نہ ہونے کے باعث ان ماہی گیروں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ مزید جانیے گہرام اسلم بلوچ کی اس رپورٹ میں۔