بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی کارروائیوں کے ایک اور مبینہ واقعے میں دہلی میرٹھ ہائی وے پر واقع نندگرام کے علاقے میں 2 مسلمان جوس فروشوں ذیشان اور مہتاب کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ کانور یاتریوں کو دیے جانے والے جوس میں پیشاب ملا رہے تھے۔
یہ سنگین الزام بجرنگ دل کے مقامی کارکن شیکھر شرما کی شکایت پر سامنے آیا، بجرنگ دل کے لوگوں نے دونوں مسلمانوں پر تشدد بھی کیا، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں کو گرفتار کر لیا اور ان کی دکان، جو سہانی چونگی کے مقام پر واقع ہے، سیل کر دی۔
مزید پڑھیں: بھارت: پوجا کرنے پر دلت نوجوان پر تشدد، مندر کی گھنٹی سے حملہ
نندگرام کی ایڈیشنل کمشنر آف پولیس پونم مشرا کے مطابق، فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے موقع سے جوس کے نمونے حاصل کیے ہیں اور دکان پر صفائی کے ناقص انتظامات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے بند کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لیبارٹری رپورٹ پندرہ روز میں موصول ہو گی، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
View this post on Instagram
واقعے کے بعد ہندوتوا تنظیموں نے ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر یہ معاملہ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان اور بعض حلقے اسے مسلمانوں کے خلاف من گھڑت الزام اور نسلی تعصب کی ایک کڑی قرار دے رہے ہیں، اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک سائنسی شواہد سامنے نہ آئیں، گرفتاری کو غیرقانونی تصور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ’ہمت و حوصلے سے امید یقین میں بدلتی ہے‘،وزیراعلیٰ پنجاب کا ’امید کے عالمی دن‘ پر پیغام
ادھر مقامی مسلمانوں نے الزام کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں اس طرح کے واقعات اقلیتوں کو بدنام کرنے اور مذہبی منافرت پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔