ہندتوا راج: جوس میں پیشاب ملانے کا الزام 2 مسلمان گرفتار، دکان سیل

پیر 14 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی کارروائیوں کے ایک اور مبینہ واقعے میں دہلی میرٹھ ہائی وے پر واقع نندگرام کے علاقے میں 2 مسلمان جوس فروشوں ذیشان اور مہتاب کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ کانور یاتریوں کو دیے جانے والے جوس میں پیشاب ملا رہے تھے۔

یہ سنگین الزام بجرنگ دل کے مقامی کارکن شیکھر شرما کی شکایت پر سامنے آیا، بجرنگ دل کے لوگوں نے دونوں مسلمانوں پر تشدد بھی کیا، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں کو گرفتار کر لیا اور ان کی دکان، جو سہانی چونگی کے مقام پر واقع ہے، سیل کر دی۔

مزید پڑھیں: بھارت: پوجا کرنے پر دلت نوجوان پر تشدد، مندر کی گھنٹی سے حملہ

نندگرام کی ایڈیشنل کمشنر آف پولیس پونم مشرا کے مطابق، فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے موقع سے جوس کے نمونے حاصل کیے ہیں اور دکان پر صفائی کے ناقص انتظامات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے بند کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لیبارٹری رپورٹ پندرہ روز میں موصول ہو گی، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Jist (@jist.news)

واقعے کے بعد ہندوتوا تنظیموں نے ماحول کو مزید کشیدہ کر دیا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر یہ معاملہ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان اور بعض حلقے اسے مسلمانوں کے خلاف من گھڑت الزام اور نسلی تعصب کی ایک کڑی قرار دے رہے ہیں، اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ جب تک سائنسی شواہد سامنے نہ آئیں، گرفتاری کو غیرقانونی تصور کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ’ہمت و حوصلے سے امید یقین میں بدلتی ہے‘،وزیراعلیٰ پنجاب کا ’امید کے عالمی دن‘ پر پیغام

ادھر مقامی مسلمانوں نے الزام کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں اس طرح کے واقعات اقلیتوں کو بدنام کرنے اور مذہبی منافرت پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp