ترکیہ میں 14 مئی کو ہونے والے انتخابات کی مہم کے سلسلے میں ملک کے حکمران عوامی اتحاد نے 17 لاکھ افراد کی شرکت کے ساتھ ترکیہ بلکہ یورپ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ منعقد کیا۔ جلسے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو انتخابی نتائج کے حوالے سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اتوار کے روز استنبول کے پرانے اتا ترک ایئر پورٹ پر اپنے خطاب کے دوران صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا کہ اس وقت جبکہ میں غیور ترک قوم سے مخاطب ہوں، یہ 17 لاکھ لوگوں کا تاریخی اجتماع ہے اور ابھی لوگوں کی آمد جاری ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ 21 برس میں قومی آمدنی میں 3 گنا اضافہ کیا ہے۔ ان برسوں میں ہم نے اپنی آبادی میں شامل 2 کروڑ 10 لاکھ افراد کو نوکریاں اور خوراک فراہم کی ہے۔ ہم نے 21 برس میں ایک کروڑ 50 لاکھ نئے گھر بنائے اور خاندانوں کو چھت فراہم کی۔
At least 1.7 M people rush to President Erdogan’s grand Istanbul rally ahead of May 14 elections pic.twitter.com/xUbAnrzcVZ
— Anadolu English (@anadoluagency) May 7, 2023
صدر اردوان نے ترک اپوزیشن کو جنگی ڈرونز کے بارے میں بیان بازی پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ملک کی دفاعی صنعت کو مزید بڑھانے کا عہد بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ’عظیم استنبول ٹنل پروجیکٹ‘ پر عمل درآمد کر رہی ہےجو سمندر کے نیچے سے گزرنے والی تیسری ٹیوب ہوگی۔
واضح رہے کہ ترکیہ کے عام انتخابات میں ترک صدر طیب اردوان کو 6 جماعتی اپوزیشن اتحاد سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کے خلاف مشترکہ امیدوار کمال قلیچ داراوغلو کو کھڑا کیا ہے جو اہم اپوزیشن ری پبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ ہیں اور 2019 میں استنبول اور انقرہ میں میونسپل الیکشن جیتنے میں بھی کامیاب ہوئے تھے۔
President Recep Tayyip Erdogan says the Turkish people will give the necessary answer to the enemies of Türkiye in the elections on May 14th.
During an election rally in Istanbul, Erdogan said that 1.7 million people were there pic.twitter.com/PEGNJvjgcb
— TRT World (@trtworld) May 7, 2023
ترک میڈیا کے مطابق 6 اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار کمال قلیچ داراوغلو اردوان کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔