معروف اداکاراؤں عائشہ خان اور حمیرا اصغر کی تنہائی میں موت نے شوبز انڈسٹری پر کئی سوال اٹھا دیے ہیں، دور دراز علاقوں سے شوبز انڈسٹری میں اپنا لوہا منوانے کے لیے آنے والے آرٹسٹ کن مسائل سے دوچار ہیں یہ کوئی نہیں سوچ سکتا، یہ کام اتنا آسان نہیں جتنا اسکرین پر نظر آتا ہے۔
سی ای او APPLAUSE پاکستان میگزین اور فیشن اسٹائلسٹ دانش مقصود نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ گزشتہ 15 برس سے شوبز انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ اداکارہ حمیرا اضغر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان سے ان کی پہلی ملاقات 2023 میں ہوئی تھی۔ ’یہ ملاقات ایک ایونٹ میں ہوئی اور حمیرا خوش اخلاق اور تہذیب سے ہم سے ملیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر کی موت: تحقیقات میں اہم پیشرفت، 75 نمبروں سے مسلسل رابطے کا انکشاف
دانش مقصود کا مزید کہنا تھا کہ حمیرا سے پہلی ملاقات کے بعد ہم نے سوچا کہ انہیں ہم اپنی میگزین کا چہرہ بنائیں گے اور اگلے ہی سال 2024 میں ہم نے میگزین کے لیے شوٹنگ کی۔
انہوں نے کہاکہ ان کا حمیرا اصغر کے ساتھ پروفیشنل اور احترام کا رشتہ تھا اور حمیرا بہت پرائیویٹ شخصیت تھیں، انہوں نے کبھی بھی ذاتی اور اہل خانہ کے مسائل کے حوالے سے نہیں بتایا۔
دانش مقصود کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری مایہ ہے، آپ صرف اپنا کام کریں، حق حلال کی روزی کما کر واپس اپنے گھر جائیں، حمیرا کا بھی یہی تھا وہ اپنے کام سے کام رکھنے والی خاتون تھیں، بدقسمتی سے پورا سسٹم ہی خراب ہے، اداکاروں کو پیسوں کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے۔
دانش مقصود کے مطابق شوبز انڈسٹری ان تین چار ناموں کے لیے آسان ہے جو مشہور ہو چکے ہیں باقیوں کے لیے یہ بہت مشکل ہے، حمیرا کے ساتھ بھی یہی تھا کہ وہ ’کلاسی‘ نہیں تھی، انہیں انگلش نہیں آتی تھی۔ یہاں تک مجھے بھی لوگوں نے کہاکہ تم حمیرا کے ساتھ کام نا کرو جبکہ حمیرا اپنے کام میں بہت اچھی تھیں وہ ایک ٹیلنٹڈ ماڈل تھیں۔
دانش مقصود نے کہاکہ شوبز انڈسٹری کی حقیقت عوام کے سامنے آرہی ہے جو اچھی بات ہے کیوں کہ انسٹاگرام کی اچھی اچھی اسٹوریز جو انگریزی میں لگتی ہیں حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے۔ انسٹا گرام پر نظر آنے والے اداکار عام زندگی میں بالکل الگ ہوتے ہیں، جو اداکار سوشل میڈیا پر مینٹل ہیلتھ پر لیکچر دیتے نہیں تھکتے آپ ان کے ساتھ وقت گزاریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ خود آپ کی مینٹل ہیلتھ کے لیے کتنے خطرناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ عائشہ خان کی موت کی وجہ طبعی یا کچھ اور؟ پولیس نے بتا دیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا انڈسٹری میں استحصال بہت ہے، کام کم ہے اور اداکاروں کی بھرمار ہے، اب تو ٹک ٹاکرز بھی آرہے ہیں۔ یوٹیوبر، انفلوئنسر، بلاگر ہر بندے کو ادھر آنا ہے جبکہ حقیقت ان کو پتہ ہی نہیں۔
’ہر سال 250 کے قریب اداکار پنجاب اور اسلام آباد سے کراچی آتے ہیں جن میں صرف 2 فیصد ہی ہانیہ عامر، ماہرہ خان اور فواد خان بنتے ہیں باقی تو ساری عمر ہی خود کو منوانے کے لیے محنت کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حمیرا اصغر جب زندہ تھی تب کسی نے ان سے پوچھا نہیں، ان کا بائیکاٹ کرکے رکھا، 2024 میں انہیں ایک ڈرامے سے اس لیے نکالا گیا کہ پروڈکشن کا بندہ انہیں پک کرنے گیا تو دیر ہونے پر انہیں ڈرامے سے ہی نکال دیا گیا، ان کو سائیڈ لائن کیا گیا، ان کا بائیکاٹ کیا گیا کیوں کے وہ کسی بڑے گروپ کا حصہ نہیں تھیں۔
دانش مقصود نے کہاک لوگ اس بات کو ماننے کو تیار نہیں کہ یہ ایک مشکل انڈسٹری ہے، یہ آسان نہیں۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ روزانہ صبح 10 سے رات 10 بجے تک میں کیمرے کے سامنے رہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی مہینے پرانی لاش، سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے
ان کا مزید کہنا تھا کہ روزانہ ہر ایکٹریس کے سامنے 10 ایکٹریسز کا نام لیا جائے گا کہ آپ کو تو یہ رول نہیں مل سکتا، یہ تو اسے ملے گا، اس کے اتنے فالورز ہیں، اس نے ابھی ہٹ ڈرامہ دیا ہے، آپ کو ابھی وقت چاہیے اور اگر کسی کی عمر ڈھل رہی ہے تو اسے بھی بتایا جاتا ہے کہ دیکھو تمہاری جگہ وہ لے رہی ہے، ہر بندہ پریشر میں ہے اور اپنے اندر ایک جنگ لڑ رہا ہے۔