پاکستان نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی ضرورت سے زائد درآمدات کے باعث قطر سے درآمد شدہ گیس کارگو بین الاقوامی منڈی میں منتقل کرنے کی اجازت طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت پیٹرولیم کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، ملک میں گیس کی طلب میں غیر معمولی کمی کے بعد سالانہ اضافی ایل این جی کارگو کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عہدیدار نے بتایا کہ ایل این جی کی طلب میں کمی کی بنیادی وجہ معاشی سست روی (GDP میں کمی) اور گیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہے، جس کے باعث صنعتی شعبہ اور بجلی پیدا کرنے والے یونٹس درآمدی گیس سے دور ہو چکے ہیں۔
وزارت پیٹرولیم کے مطابق، حکومت اطالوی کمپنی ENI سے ہر ماہ ایک کارگو بین الاقوامی منڈی کی طرف موڑ رہی ہے، اور یہ عمل فروری 2025 سے جاری ہے، جو دسمبر 2025 تک برقرار رہے گا۔ اس کے بعد پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اور ENI آئندہ کے لائحہ عمل پر فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: قطر سے 5 ایل این جی کارگوز کی پاکستان آمد کیوں ملتوی ہوئی؟
حکومت اب قطر کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ درآمد شدہ ایل این جی کے کچھ کارگو قطر کی اجازت سے عالمی منڈی میں بھیجے جا سکیں۔ یہ مذاکرات 15 اکتوبر سے 15 نومبر 2025 کے درمیان ہوں گے، جب سال 2026 کے ایل این جی کارگو کی سالانہ ڈیلیوری پلاننگ (Annual Delivery Plan) کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، ایکسپورٹ سیکٹر کی جانب سے درآمدی گیس کی طلب 350 ایم ایم سی ایف ڈی سے گھٹ کر صرف 100 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی ہے، کیونکہ کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت فی MMBTU 4,291 روپے (3,500 روپے + 5% آف دی گرڈ لیوی) تک پہنچ چکی ہے۔
اس صورتحال نے وزارت پیٹرولیم کے اعلیٰ حکام کو مشکل فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے، کیونکہ قطر کے ساتھ 2 طویل المدتی معاہدوں کے تحت گیس کی درآمد جاری ہے۔ تاہم، ان معاہدوں کے تحت کارگو کی درآمد کو مؤخر کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ قطر پہلے ہی 2025 کے لیے مخصوص 5 ایل این جی کارگو 2026 تک مؤخر کرچکا ہے۔