سپریم کورٹ نے پرفارمنس پروموشن سے متعلق اہم مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہر سرکاری ملازم کو ترقی کے لیے زیر غور لانا اس کا بنیادی قانونی حق ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور حکم دیا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ 2 ماہ کے اندر درخواست گزار کا کیس دوبارہ میرٹ پر سنے۔
5 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا۔ فیصلے کے مطابق درخواست گزار پولیس سروس کے سینئر افسر تھے جو 3 بار ترقی سے محروم رہے، حالانکہ 2013 سے 2018 تک ان کی تمام کارکردگی رپورٹس بہترین تھیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ترقی نہ دی، جبکہ 2019 کی کارکردگی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ افسر کو فیلڈ پوسٹنگ نہیں ملی تھی۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ پروفرما پروموشن سرکاری ملازمین کا قانونی حق ہے اور ترقی کے اہل افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ترقی دی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خستہ عمارتوں کے خلاف سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ، جلد عملدر آمد کرنے کا اعلان
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ سلیکشن بورڈ کے منٹس میں منفی ریمارکس بغیر کسی ثبوت کے شامل کیے گئے، جبکہ درخواست گزار کی ساکھ پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ افسران کو دیر سے انصاف دینا غیر منصفانہ ہے اور تمام سرکاری ادارے ترقی کے معاملات میں شفاف اور بروقت فیصلے یقینی بنائیں۔