دلیر بنگلہ دیشی طالب علم ابو سعید کی شہادت کو ایک سال مکمل، اس روز کیا ہوا تھا، ساتھیوں نے تفصیل بتادی

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رنگپور کی بیگم رقیہ یونیورسٹی (BRU) کے طالبعلم ابو سعید کی شہادت کو آج ایک سال مکمل ہو گیا۔ گزشتہ برس 16 جولائی کو کوٹہ اصلاحات کے حق میں مظاہروں کے دوران پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والے ابو سعید کی یاد میں آج ’یومِ شہیدِ جولائی ڈے‘ منایا جا رہا ہے۔

اس موقع پر بیگم رقیہ یونیورسٹی میں ابو سعید کی شہادت کو بھرپور انداز میں یاد کیا جا رہا ہے۔ جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ نے صبح کے وقت ابو سعید کی قبر پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ بعد ازاں ایک جلوس نکالا گیا اور پھر جامعہ کے کیمپس میں ایک تعزیتی و یادگاری نشست منعقد کی گئی۔

ابو سعید کے اہلِ خانہ کی جانب سے بھی خصوصی دعاؤں کا اہتمام، مستحقین میں کھانے کی تقسیم، اور شہادت کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

شہادت کا دن: 16 جولائی 2024 کا دلخراش واقعہ

16 جولائی 2024 کو جب کوٹہ کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس نے یونیورسٹی کے سامنے فائرنگ کی، تو ابو سعید مظاہرین کی صفِ اوّل میں موجود تھے۔ ویڈیوز کے مطابق، وہ پولیس کے عین سامنے تنہا کھڑے تھے جبکہ دیگر مظاہرین پیچھے تھے۔

پولیس کی جانب سے فائر کیے گئے ربڑ کی گولیوں سے وہ شدید زخمی ہوئے۔ 25 سالہ ابو سعید، انگریزی شعبے کے طالب علم تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مظاہرہ رنگپور ضلع اسکول سے شروع ہوا تھا، جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ، عام شہری اور بعد میں یونیورسٹی طلبہ بھی شامل ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیے بنگلہ دیش میں مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم، ہلاکتوں کی تعداد 130 سے تجاوز کرگئی

جب مظاہرین یونیورسٹی کے گیٹ تک پہنچے تو بعض حکومت نواز اساتذہ اور عملے نے طلبہ پر حملہ کر دیا۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ، ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔

عینی شاہدین کے مطابق، پولیس کی گولی لگنے کے بعد ابو سعید کو رنگپور میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اُنہیں مردہ قرار دیا۔ اُس وقت اُن کے منہ سے خون بہہ رہا تھا اور جسم پر گولیوں کے نشانات واضح تھے۔

عینی شاہدین اور ساتھیوں کی گواہیاں

یونیورسٹی کے طالبعلم شہریار سہگ نے بتایا ’میں خود ابو سعید کے ساتھ تھا۔ ان کی بے پناہ جرات نے مجھے بھی اس تحریک کا حصہ بننے پر مجبور کیا۔ جس دن وہ شہید ہوئے، میں بھی گولی کا نشانہ بنا لیکن زندہ بچ گیا۔ میں کافی دنوں تک اسپتال میں زیرِ علاج رہا۔ ابتداء میں ہمیں یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں سے دھمکیاں ملتی تھیں، لیکن بعد میں تحریک نے زور پکڑا۔‘

طلبہ تنظیم سماجتنترک اسٹوڈنٹ فرنٹ کے رہنما راجو بشفور نے بتایا ’میں اور 3 سے 4 طلبہ ابو سعید کو فوری طور پر رکشہ پر اسپتال لے گئے۔ ڈاکٹرز نے فوری طور پر وارڈ منتقل کیا لیکن سینئر ڈاکٹروں کی آمد کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔‘

ایک اور طالبعلم رہنما عرفین تیتو نے الزام لگایا کہ پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ابو سعید کو قتل کیا۔

’جب ہم اُس کی میت کے ساتھ احتجاجی جلوس نکالنا چاہتے تھے تو پولیس نے میت چھین لی۔‘

یونیورسٹی کے بنگلہ ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر توحین وادود نے اس سانحے کو ’سوچی سمجھی ٹارگٹ کلنگ‘ قرار دیا۔

اہلِ خانہ کی فریاد، انصاف کب ہوگا؟

ابو سعید کی والدہ منورہ بیگم نے بتایا ’جو پولیس والے میرے بیٹے کے قاتل ہیں، وہ آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ بیٹے کی جلد تدفین کے لیے اس وقت کی حکمران جماعت کے مقامی افراد نے ہم پر دباؤ ڈالا۔‘

یہ بھی پڑھیے ’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار

والد مقبول حسین نے مقدمے کی پیش رفت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’ہم انصاف چاہتے ہیں۔ ایک سال گزر گیا، لیکن قاتلوں کو سزا نہیں ملی۔‘

بھائی رمضان علی کا کہنا تھا ’ہم صرف انصاف چاہتے ہیں، لیکن ایسا انصاف جو حقیقی ہو۔ ساتھ ہی، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ دی جائے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ