ایبٹ آباد کے سرکاری دارالامان میں مقیم ایک خاتون نے ادارے کے عملے پر سنگین نوعیت کے جنسی اور جسمانی تشدد کے الزامات عائد کیے ہیں، جن کی تحقیقات کے لیے پولیس نے باضابطہ انکوائری کا آغاز کردیا ہے۔
یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب مقامی عدالت میں ریکارڈ کی گئی خاتون کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں وہ دعویٰ کررہی ہیں کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اور اُن کی آنکھوں میں مرچیں ڈالی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کا واحد دارالامان جو 6 سال بعد بھی تعمیر نہیں ہوسکا
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) عمر طفیل نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ متاثرہ خاتون کی شکایت پر ایس پی کنٹونمنٹ کو غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر تحقیقات میں الزامات درست ثابت ہوئے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون 2019 سے کئی بار دارالامان میں قیام کرچکی ہیں، تاہم اصل صورتِ حال تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی واضح ہوں گی۔
ایبٹ آباد پولیس کے ترجمان اعظم میر افضل نے بتایا کہ خاتون کو ان کے والدین کی جانب سے دارالامان میں داخل کروایا گیا تھا۔
ادھر دارالامان کی انچارج رابعہ ذاکر نے خاتون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ خاتون نے عدالت میں صرف یہ بیان دیا کہ وہ مزید دارالامان میں نہیں رہنا چاہتیں، مگر الزامات کی تفصیلات واضح نہیں کیں۔
رابعہ ذاکر کے مطابق مذکورہ خاتون کا رویہ ادارے کے لیے مسلسل مشکلات کا باعث رہا ہے۔ ان کے بقول خاتون خود کو ہم جنس پرست ظاہر کرتی ہیں اور دیگر خواتین کے ساتھ نامناسب برتاؤ کرتی رہی ہیں، جس کے باعث دیگر مکین خوفزدہ تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون کے خلاف مجرمانہ پس منظر کی رپورٹس بھی موجود ہیں اور ان کی موجودگی میں آئے دن ادارے میں جھگڑے ہوتے رہے، جس کی بنا پر ان کی سیکیورٹی کے لیے مستقل پولیس اہلکار تعینات کرنا پڑے۔
انچارج کے مطابق عدالت کو مکمل تفصیلات سے آگاہ کرنے کے بعد خاتون کو مزید قیام کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس خارج کردیا۔
رابعہ ذاکر نے کہاکہ اگر الزامات ان پر ثابت ہوگئے تو وہ سزا بھگتنے کو تیار ہیں، تاہم موجودہ دعوؤں کو انہوں نے بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے تمام دارالامان اور چائلڈ پروٹیکشن بیوروز سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم
ادھر پولیس حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ معاملے کی مکمل اور شفاف چھان بین کی جائے گی اور تمام فریقین کے مؤقف کو مدِنظر رکھا جائے گا۔














